Baqaullah 'Baqa'

بقا اللہ بقاؔ

  • 1791/2

میر و سودا کے متنازعہ ہم عصرجو دونوں شعرا کی تنقید اور نکتہ چینی کے شکار ہوئے

بقا اللہ بقاؔ کے تمام مواد

30 غزل (Ghazal)

    یکساں لگیں ہیں ان کو تو دیر و حرم بہم

    یکساں لگیں ہیں ان کو تو دیر و حرم بہم جو پوجتے ہیں دل میں خدا و صنم بہم دیکھا تو ایک شعلے سے اے شیخ و برہمن روشن ہیں شمع دیر و چراغ حرم بہم باریک ہیں دہن سے ترے وقت خندہ یار کرتے ہیں دید ہستی و سیر عدم بہم ناصح نہ ہم تری نہ ہماری سنے گا تو کیا فائدہ جو بحث کریں دو اصم بہم خر ...

    مزید پڑھیے

    غیرت گل ہے تو اور چاک گریباں ہم ہیں

    غیرت گل ہے تو اور چاک گریباں ہم ہیں رشک سنبل ہے تری زلف پریشاں ہم ہیں ناتواں چشم تری ہم ہیں عصا کے محتاج نت کی بیمار وہ اور طالب درماں ہم ہیں رشک طوطی ہے خط سبز ترا ہم گویا دونوں عارض ہیں ترے آئنہ حیراں ہم ہیں آج کل ہائے ترے ناز کے ہاتھوں اے یار صدمہ پہنچے ہے ترے قلب کو نالاں ہم ...

    مزید پڑھیے

    جو چشم و دل سے چڑھا دوں نالے بہ آب اول دوم بہ آتش

    جو چشم و دل سے چڑھا دوں نالے بہ آب اول دوم بہ آتش تو ماہ و خور کے بھروں پیالے بہ آب اول دوم بہ آتش جو چشم رووے تو دل بھی آہوں میں میری لخت جگر پرووے جپے وہ سمرن تری یہ مالے بہ آب اول دوم بہ آتش جو کوئی تربت پہ میری گزرے تو تاب اشک و تب فغاں سے پڑیں دو ہر ہر قدم پہ چھالے بہ آب اول دوم ...

    مزید پڑھیے

    کل مے کدے کی جانب آہنگ محتسب ہے

    کل مے کدے کی جانب آہنگ محتسب ہے درپیش مے کشوں کو پھر جنگ محتسب ہے ہوتا ہے شیشۂ دل چور اس کی گفتگو سے یا رب یہ پند ناصح یا سنگ محتسب ہے منہ سرخ ہو رہا ہے بیم مغاں سے اس کا جو کچھ ہے رنگ مینا سو رنگ محتسب ہے از بس گراں ہے اس پر مینا سے مے کی قلقل پڑھنا بھی چار قل کا اب ننگ محتسب ...

    مزید پڑھیے

    رہ رواں کہتے ہیں جس کو جرس محمل ہے

    رہ رواں کہتے ہیں جس کو جرس محمل ہے محنت‌ راہ سے نالاں وہ ہمارا دل ہے موج سے بیش نہیں ہستیٔ وہمی کی نمود صفحۂ دہر پہ گویا یہ خط باطل ہے کچھ تعین نہیں اس راہ میں جوں ریگ رواں جس جگہ بیٹھ گئے اپنی وہی منزل ہے آستیں حشر کے دن خون سے تر ہو جس کی یہ یقیں جانیو اس کو کہ مرا قاتل ہے کھول ...

    مزید پڑھیے

تمام