Baqaullah 'Baqa'

بقا اللہ بقاؔ

  • 1791/2

میر و سودا کے متنازعہ ہم عصرجو دونوں شعرا کی تنقید اور نکتہ چینی کے شکار ہوئے

بقا اللہ بقاؔ کی غزل

    مت تنگ ہو کرے جو فلک تجھ کو تنگ دست

    مت تنگ ہو کرے جو فلک تجھ کو تنگ دست آہستہ کھینچیے جو دبے زیر سنگ دست گاہے حنا سے گاہ مرے خوں سے سرخ ہو سو سو طرح سے اس کے دکھاتے ہیں رنگ دست دیتا ہے کف سے دولت پابوس شمع کی رو دے گا سر پہ دھر کے پھر آخر پتنگ دست بھر آنکھ تجھ کو غیر نے دیکھا تو پھر مرے لیویں گے انگلیوں ہی سے کار‌ ...

    مزید پڑھیے

    چھپ کے نظروں سے ان آنکھوں کی فراموش کی راہ

    چھپ کے نظروں سے ان آنکھوں کی فراموش کی راہ اب جو آتا ہے کبھی دل میں تو وہ گوش کی راہ آگے جوں اشک وہ رہتا تھا سدا پہلو میں کیوں اب اس طفل نے گم کی مری آغوش کی راہ کیونکے پونچھے گا وہ آ کر مرے آنسو ہیہات کوچے سب اشک سے گل ہیں نہیں پاپوش کی راہ بھر سفر نام جپوں گا ترا تو راہ کٹے یوں ...

    مزید پڑھیے

    ہاں میاں سچ ہے تمہاری تو بلا ہی جانے

    ہاں میاں سچ ہے تمہاری تو بلا ہی جانے جو گزرتی ہے مرے دل پہ خدا ہی جانے دل سے نکلے کہیں پا بوسیٔ قاتل کی ہوس کاش وہ خوں کو مرے رنگ حنا ہی جانے دل کی واشد پہ عبث آہ نے کھینچی تکلیف کھولنے عقدے تو غنچوں کے صبا ہی جانے روز و شب نزع میں ہے عاشق چشم و لب یار نہ تو جینا ہی وہ سمجھے نہ فنا ...

    مزید پڑھیے

    رنگ میں ہم مس سے بتر ہو چکے

    رنگ میں ہم مس سے بتر ہو چکے لیک اسی مس سے کہ زر ہو چکے رخ کو ترے شب سے میں تشبیہ دوں پر اسی شب سے کہ سحر ہو چکے چہرہ ترا ہے مہ نو اے صنم پر وہ مہ نو کہ قمر ہو چکے رشک گل سیب ہے تیرا زنخ لیک وہی گل کہ ثمر ہو چکے قطرۂ نیساں ہیں وہ دنداں بقاؔ پر وہی قطرہ کہ گہر ہو چکے

    مزید پڑھیے

    رکھتا ہے یوں وہ زلف سیہ فام دوش پر

    رکھتا ہے یوں وہ زلف سیہ فام دوش پر صیاد جس طرح سے دھرے دام دوش پر شانے تلک چڑھے بن اب آنسو کو کب ہے چین سچ ہے کہ ہووے طفل کو آرام دوش پر اک دن ملا جو شیخ تو پھر میکشوں کے ساتھ سر پر لیے پھرے گا سبو جام دوش پر ملنا تو آج بھی نہ ہوا شب کو اور اٹھا ایفائے وعدہ اے بت خود کام دوش پر ہے ...

    مزید پڑھیے

    جب میرے دل جگر کی طلسمیں بنائیاں

    جب میرے دل جگر کی طلسمیں بنائیاں لبریز آب اشک کیں آنکھوں کی کھائیاں دست حنا سے پھوٹ بہا آخرش کو خوں کیں پنجہ کر کے تجھ سے جو زور آزمائیاں اس آنکھ سے جب آنکھ ملائی تو بحر نے چشم صدف میں موج کی پھیریں سلائیاں کس فتنۂ زمیں سے یہ رہتا ہے شب دو چار اڑتیں ہیں آسماں کے جو منہ پر ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں بو ہے کبریائی کی

    عشق میں بو ہے کبریائی کی عاشقی جس نے کی خدائی کی ہم سری مت صبا سے کر اے آہ تو نے بھی کچھ گرہ کشائی کی لے چلے ہم قفس سے اے صیاد خاک میں آرزو رہائی کی روز محشر تلک نہ آخر ہوں داستانیں شب جدائی کی شیخ جیو سے ہوئی نہ سرزد باو چول بولی ہے چارپائی کی جس میں یاران بزم ہوں محظوظ یوں ...

    مزید پڑھیے

    نرگس مست تری جائے جو تل برسر گل

    نرگس مست تری جائے جو تل برسر گل تیغ ابرو سے گراوے سر گل برسر گل موجزن دیکھ ترے حسن کا دریائے بہار باندھ دے باد صبا خاک کے پل برسر گل اپنی نازک بدنی سے جو ہو ساقی کو خبر پھر تو ہرگز نہ پیے بیٹھ کے مل برسر گل کھول کر باغ میں تیرا جز مجموعۂ حسن آج لائی ہے صبا آفت کل برسر گل گر بقاؔ ...

    مزید پڑھیے

    قضا نے حال گل جب صفحۂ تقدیر پر لکھا

    قضا نے حال گل جب صفحۂ تقدیر پر لکھا مری دیوانگی کا ماجرا زنجیر پر لکھا ضعیفی سے نہیں پیروں کے چیں پیشانی و رو پر یہ خط ناامیدی ہے کہ روے پیر پر لکھا نہیں تجھ سے ہمیں دعوئ خوں گر شمع نے قاتل اب اپنے خوں کا محضر گردن گلگیر پر لکھا یہ سب مضموں ہے شیریں کوہ کن کی رو سپیدی کا جہاں تک ...

    مزید پڑھیے

    خال لب آفت جاں تھا مجھے معلوم نہ تھا

    خال لب آفت جاں تھا مجھے معلوم نہ تھا دام دانے میں نہاں تھا مجھے معلوم نہ تھا خواہش سود تھی سودے میں محبت کے ولے سر بہ سر اس میں زیاں تھا مجھے معلوم نہ تھا باتوں باتوں میں مرے سر کو کٹا دے گا رقیب اس قدر سیف زباں تھا مجھے معلوم نہ تھا میں تو آیا تھا بقاؔ باغ میں سن جوش بہار پر یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3