مجھے تو عشق میں اب عیش و غم برابر ہے
مجھے تو عشق میں اب عیش و غم برابر ہے بہ رنگ سایہ وجود و عدم برابر ہے نہ کچھ ہے عیش سے بالیدگی نہ غم سے گداز ہمارے کام میں سب نوش و سم برابر ہے چلا ہے قافلہ پر ہم سے نا توانوں کو ہزار گام سے اب اک قدم برابر ہے بہ چشم مردم روشن ضمیر گر پوچھو تو قدر جام مے و جام جم برابر ہے خزاں کے ...