میری گو آہ سے جنگل نہ جلے خشک تو ہو
میری گو آہ سے جنگل نہ جلے خشک تو ہو
اشک کی تفت سے گو جل نہ جلے خشک تو ہو
پاک کرتے ہوئے گر اشک مرے دامن کا
نالۂ گرم سے آنچل نہ جلے خشک تو ہو
نمیٔ اشک کے باعث جو مری آہ سے رات
زیر رخ تکیۂ مخمل نہ جلے خشک تو ہو
مہروش حسن کی گرمی سے ترے وقت عرق
تن پہ گر نیمۂ ململ نہ جلے خشک تو ہو
ساقیا موسم گل بے مے و مینا جو مری
آہ کی برق سے بادل نہ جلے خشک تو ہو
شعلہ رو نت کی سواری میں سبب گرمی کے
زیر راں گو ترے کوتل نہ جلے خشک تو ہو
ہو اگر یہ دل سوزاں ترے قلیاں کی چلم
آب نے سے جو یہ نرسل نہ جلے خشک تو ہو
ہائے اے آتش دل آب سے گرمی سے جلا
چشم تر کی مری چھاگل نہ جلے خشک تو ہو
طفل بد خو ہے مرا اشک، خدایا اس کی
گو بہ خرمن ہوئی کونپل نہ جلے خشک تو ہو
غرق ہے اشک میں گھر تجھ سے اب اے نالۂ گرم
گو مرے سکھ کا یہ منڈل نہ جلے خشک تو ہو
اشک سے خامہ رہے جو مرے بس میں نہ بقاؔ
گو تب تن سے یہ ببل نہ جلے خشک تو ہو