Balraj Komal

بلراج کومل

ممتاز جدید شاعر اور افسانہ نگار، ہندوستان میں جدید اردو نظم کے فرو غ کے لئے اہم خدمات انجام دیں۔

One of the leading modern poets and short story writer, who made outstanding contribution to modern Urdu Nazm in India.

بلراج کومل کی نظم

    دیواریں

    کہتے ہیں سب لوگ ہوتے ہیں دیواروں کے کان کمروں کی تنہائی میں سرگوشی میں کیا کیا باتیں کرتے ہیں چھپ چھپ کر جب لوگ دیواریں سب سن لیتی ہیں سن لیتے ہیں لوگ دیواروں کی آنکھ بھی ہوتی ہے کتنا اچھا ہوتا آنکھ ہے کان سے بہتر شاید کمرے کا ہو یا پھر چلتی راہ گزر کا نظارہ تو نظارہ ہے منظر آخر ...

    مزید پڑھیے

    پرندوں بھرا آسمان

    لوگ کہتے ہیں آواز کا ایک چہرہ بھی ہوتا ہے انداز بھی جسم بھی سرخ سورج کا سونا درختوں کے اس پار مہتاب کی سیم گوں موج عریاں سمندر کی آویزشوں کا پر اسرار نغمہ محبت کی لذت کی گرمی کبھی شبنمی ننھی منی سی لوری کہانی سیہ کار شب میں کوئی خون آلودہ باب عدالت مکافات کا سلسلہ دل کی ویرانیوں ...

    مزید پڑھیے

    صبا کے ہاتھ پیلے ہو گئے

    صبا کے ہاتھ پیلے ہو گئے میں ساعت سرشار میں لاکھوں دعائیں خوبصورت آرزوئیں پیش کرتا ہوں صبا ممنون ہے لیکن زباں ہے کچھ نہیں کہتی صبا اب روز و شب دیوار و در تن پر سجاتی ہے اب آنچل چھت کا سر پر اوڑھتی ہے لمس فرش مرمریں سے پاؤں کی تزئین کرتی ہے وہ کہساروں شگفتہ وادیوں جھرنوں چمکتے ...

    مزید پڑھیے

    ایمبولنس

    جو مجھ کو لائی تھی سکون گاہ میں وہ ایک تھی سپید، صرف ایک، اس کے پہلوؤں، جبین اور پشت پر صلیب کے نشان تھے میں چور چور اک عظیم گھاؤ تھا وہ مجھ کو دست مہرباں میں سونپ کر چلی گئی تو میں غنودگی کی بے کراں مہیب دھند میں بھٹک گیا ہر ایک رہگزر پہ گاڑیوں بسوں کا کارواں امنڈ پڑا عجیب انقلاب ...

    مزید پڑھیے

    جنگ

    تیرگی میں بھیانک صدائیں اٹھیں اور دھواں سا فضاؤں میں لہرا گیا موت کی سی سپیدی افق تا افق تلملانے لگی اور پھر ایک دم سسکیاں چار سو تھرتھرا کر اٹھیں ایک ماں سینہ کوبی سے تھک کر گری اک بہن اپنی آنکھوں میں آنسو لیے راہ تکتی رہی ایک ننھا کھلونے کی امید میں سر کو دہلیز پر رکھ کے سوتا ...

    مزید پڑھیے

    احمدآباد

    آگ کا ذائقہ ہر زباں پر سلگتا ہوا زخم تھا رات کا آہنی در سمندر کی جانب کھلا آگ ہی آگ تھی قطرۂ آب پر کار سا خواب تھا رات کا آہنی در جہنم کی جانب کھلا راستوں نے کہا کیوں ہجوم فراواں کا انجام عبرت ہوا کون عبرت کے احساس کو مانتا موت کو زندگی زندگی کو جہنم فسانہ تمسخر کا حیرت ہوا ہم سفر ...

    مزید پڑھیے

    تشدد

    اس کمرے کی ترتیب سے میں مانوس تھا اس کی ہر شے سے پتھر سے دیواروں سے چھوٹی چھوٹی چیزوں اور کتابوں سے مترنم آوازوں سے شور مچاتے ہنستے گاتے گاہے گاہے لمحہ بھر کو چپ ہو جاتے اپنے اپنے آسماں سے تنہائی میں سکھ اور دکھ کی باتیں کرتے لوگوں سے ننھی منی سرگوشی میں جادو بھرتی گڑیا سے رنگ ...

    مزید پڑھیے

    پرندہ

    پرندہ آسماں کی نیلگوں محراب کے اس پار جاتا ہے پرندہ بال و پر ہے آنکھ ہے لیکن سنہری چونچ سے پرواز کرتا ہے سڑک پر دھوپ ہے اور دھوپ میں سایوں کے ناخن ہیں گھروں میں خول ہیں اور آنگنوں میں خار اگتے ہیں کسی کا کون ہے کوئی نہیں سب اجنبی ہیں حیرت و حسرت میں زندہ ہیں وہ عورت ہے وہ خواہش کے ...

    مزید پڑھیے

    گریۂ سگاں

    جب کتے رات کو روتے ہیں تو اکثر لوگ سمجھتے ہیں کچھ ایسا ہونے والا ہے جو ہم نے اب تک سوچا تھا نہ ہی سمجھا تھا جو ہونا تھا وہ کب کا لیکن ہو بھی چکا یہ شہر جلا اس شہر میں روشن ہنستے بستے گھر تھے کئی سب راکھ ہوئے اور ان کے مکیں کچھ قتل ہوئے کچھ جان بچا کر بھاگ گئے جو با عصمت تھیں رسوائی کی ...

    مزید پڑھیے

    کھنڈر اور پھول

    مکاں جل چکا ہے کھنڈر ہے سیاہی ہے بجھتی ہوئی راکھ کی سسکیاں ہیں مری آنکھ پر نم ہے چپ چاپ گم سم کھڑا ہوں یہاں پر مرے آنسوؤں میں تصاویر ہیں ماضی و حال کی وقت کی منزلوں کی مرے ذہن میں داستاں ہے زمانے کے بننے بگڑنے کی تعمیر و تخریب کی دھڑکنوں کی مرے کان میں گونجتی ہیں وہ نرم اور شیریں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5