Bahram ji

بہرام جی

پارسی مذہبی عالم ،اردو کی ادبی روایات سے آشنا ہو کر اردو اور فارسی میں شاعری کی

Parsi religious scholar who deeply absorbed Urdu literary traditions and wrote poetry in Urdu and Persian

بہرام جی کی غزل

    کب تصور یار گل رخسار کا فعل عبث

    کب تصور یار گل رخسار کا فعل عبث عشق ہے اس گلشن و گل زار کا فعل عبث نکہت گیسوئے خوباں نے کیا بے قدر اسے اب ہے سودا نافۂ تاتار کا فعل عبث رشتۂ الفت رگ جاں میں بتوں کا پڑ گیا اب بظاہر شغل ہے زنار کا فعل عبث آرزو مند شہادت عاشق صادق ہوئے غیر کو ڈر ہے تری تلوار کا فعل عبث جب دل سنگیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2