Bahram ji

بہرام جی

پارسی مذہبی عالم ،اردو کی ادبی روایات سے آشنا ہو کر اردو اور فارسی میں شاعری کی

Parsi religious scholar who deeply absorbed Urdu literary traditions and wrote poetry in Urdu and Persian

بہرام جی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    ہم نہ بت خانے میں نے مسجد ویراں میں رہے

    ہم نہ بت خانے میں نے مسجد ویراں میں رہے حسرت و آرزوئے جلوۂ جاناں میں رہے خوں ہے وہ جس سے کہ ہو دامن قاتل رنگیں خون فاسد ہے جو خالی سر مژگاں میں رہے ہم نے مصنوع سے صانع کی حقیقت پائی بے سبب ہم نہیں نظارۂ خوباں میں رہے صبح خورشید کو دیکھا ہوس عارض میں شام سے روشنیٔ شمع شبستاں میں ...

    مزید پڑھیے

    رکھا سر پر جو آیا یار کا خط

    رکھا سر پر جو آیا یار کا خط گیا سب درد سر کیا تھا دوا خط دیا خط اور ہوں قاصد کے پیچھے ہوا تاثیر میں کیا کہربا خط وہیں قاصد کے منہ پر پھینک مارا دیا قاصد نے جب جا کر مرا خط ہے لازم حال خیریت کا لکھنا کبھی تو بھیج او نا آشنا خط رہا ممنون کاغذ ساز کا میں سنا دے گا اسے سب ماجرا ...

    مزید پڑھیے

    جو ہے یاں آسائش رنج و محن میں مست ہے

    جو ہے یاں آسائش رنج و محن میں مست ہے کوچۂ جاناں میں ہم ہیں قیس بن میں مست ہے تیرے کوچے میں ہے قاتل رقص گاہ عاشقاں کوئی غلطاں سر بکف کوئی کفن میں مست ہے میکدے میں بادہ کش بت خانے میں ہیں بت پرست جو ہے عالم میں وہ اپنی انجمن میں مست ہے نکہت زلف صنم سے یاں معطر ہے دماغ کوئی مشک چیں ...

    مزید پڑھیے

    دور ہو درد دل یہ اور درد جگر کسی طرح

    دور ہو درد دل یہ اور درد جگر کسی طرح آج تو ہم نشیں اسے لا مرے گھر کسی طرح تیر مژہ ہو یار کا اور نشانہ دل مرا تیر پہ تیر تا بہ کے کیجے حذر کسی طرح نالہ ہو یا کہ آہ ہو شام ہو یا پگاہ ہو دل میں بتوں کے ہائے ہائے کیجے اثر کسی طرح آئی شب فراق ہے رات ہے سخت یہ بہت کیجے شمار اختراں تا ہو ...

    مزید پڑھیے

    کفر ایک رنگ قدرت بے انتہا میں ہے

    کفر ایک رنگ قدرت بے انتہا میں ہے جس بت کو دیکھتا ہوں وہ یاد خدا میں ہے عاشق ہے جو کہ جامۂ صدق و صفا میں ہے معشوق ہے جو پردۂ حلم و حیا میں ہے عالم ہے مست سجدۂ جاناں میں تا ابد مستی بلا کی بادۂ ''قالو بلیٰ'' میں ہے ایماں ہے عکس رخ تو ہے گیسو کا عکس کفر وہ کون چیز ہے جو تری ماسوا ...

    مزید پڑھیے

تمام