Bahram ji

بہرام جی

پارسی مذہبی عالم ،اردو کی ادبی روایات سے آشنا ہو کر اردو اور فارسی میں شاعری کی

Parsi religious scholar who deeply absorbed Urdu literary traditions and wrote poetry in Urdu and Persian

بہرام جی کی غزل

    ہم نہ بت خانے میں نے مسجد ویراں میں رہے

    ہم نہ بت خانے میں نے مسجد ویراں میں رہے حسرت و آرزوئے جلوۂ جاناں میں رہے خوں ہے وہ جس سے کہ ہو دامن قاتل رنگیں خون فاسد ہے جو خالی سر مژگاں میں رہے ہم نے مصنوع سے صانع کی حقیقت پائی بے سبب ہم نہیں نظارۂ خوباں میں رہے صبح خورشید کو دیکھا ہوس عارض میں شام سے روشنیٔ شمع شبستاں میں ...

    مزید پڑھیے

    رکھا سر پر جو آیا یار کا خط

    رکھا سر پر جو آیا یار کا خط گیا سب درد سر کیا تھا دوا خط دیا خط اور ہوں قاصد کے پیچھے ہوا تاثیر میں کیا کہربا خط وہیں قاصد کے منہ پر پھینک مارا دیا قاصد نے جب جا کر مرا خط ہے لازم حال خیریت کا لکھنا کبھی تو بھیج او نا آشنا خط رہا ممنون کاغذ ساز کا میں سنا دے گا اسے سب ماجرا ...

    مزید پڑھیے

    جو ہے یاں آسائش رنج و محن میں مست ہے

    جو ہے یاں آسائش رنج و محن میں مست ہے کوچۂ جاناں میں ہم ہیں قیس بن میں مست ہے تیرے کوچے میں ہے قاتل رقص گاہ عاشقاں کوئی غلطاں سر بکف کوئی کفن میں مست ہے میکدے میں بادہ کش بت خانے میں ہیں بت پرست جو ہے عالم میں وہ اپنی انجمن میں مست ہے نکہت زلف صنم سے یاں معطر ہے دماغ کوئی مشک چیں ...

    مزید پڑھیے

    دور ہو درد دل یہ اور درد جگر کسی طرح

    دور ہو درد دل یہ اور درد جگر کسی طرح آج تو ہم نشیں اسے لا مرے گھر کسی طرح تیر مژہ ہو یار کا اور نشانہ دل مرا تیر پہ تیر تا بہ کے کیجے حذر کسی طرح نالہ ہو یا کہ آہ ہو شام ہو یا پگاہ ہو دل میں بتوں کے ہائے ہائے کیجے اثر کسی طرح آئی شب فراق ہے رات ہے سخت یہ بہت کیجے شمار اختراں تا ہو ...

    مزید پڑھیے

    کفر ایک رنگ قدرت بے انتہا میں ہے

    کفر ایک رنگ قدرت بے انتہا میں ہے جس بت کو دیکھتا ہوں وہ یاد خدا میں ہے عاشق ہے جو کہ جامۂ صدق و صفا میں ہے معشوق ہے جو پردۂ حلم و حیا میں ہے عالم ہے مست سجدۂ جاناں میں تا ابد مستی بلا کی بادۂ ''قالو بلیٰ'' میں ہے ایماں ہے عکس رخ تو ہے گیسو کا عکس کفر وہ کون چیز ہے جو تری ماسوا ...

    مزید پڑھیے

    غمگیں نہیں ہوں دہر میں تو شاد بھی نہیں

    غمگیں نہیں ہوں دہر میں تو شاد بھی نہیں آباد اگر نہیں ہوں تو برباد بھی نہیں ملتی تری وفا کی مجھے داد بھی نہیں مجنوں نہیں ہے دہر میں فرہاد بھی نہیں کہتا ہے یار جرم کی پاتے ہو تم سزا انصاف اگر نہیں ہے تو بیداد بھی نہیں انساں کی قدر کیا ہے جو ہو تیرے روبرو تیرے مقابلے میں پری زاد ...

    مزید پڑھیے

    بحث کیوں ہے کافر و دیں دار کی

    بحث کیوں ہے کافر و دیں دار کی سب ہے قدرت داور دوار کی ہم صف ''قالوا بلیٰ'' میں کیا نہ تھے کچھ نئی خواہش نہیں دیدار کی ڈھونڈھ کر دل میں نکالا تجھ کو یار تو نے اب محنت مری بیکار کی شکل گل میں جلوہ کرتے ہو کبھی گاہ صورت بلبل گل زار کی آپ آتے ہو کبھی سبحہ بکف کرتے ہو خواہش کبھی زنار ...

    مزید پڑھیے

    دنیا میں عبادت کو تری آئے ہوئے ہیں

    دنیا میں عبادت کو تری آئے ہوئے ہیں پر حسن بتاں دیکھ کے گھبرائے ہوئے ہیں افسوس عبادت نہ تری ہو سکی ہم سے گردن نہیں اٹھتی ہے کہ شرمائے ہوئے ہیں الزام نہیں طور جو سرمہ ہوا جل کر موسیٰ بھی تجلی سے تو شرمائے ہوئے ہیں میں برہمن و شیخ کی تکرار سے سمجھا پایا نہیں اس یار کو جھنجھلائے ...

    مزید پڑھیے

    کیا ہے صندلیں رنگوں نے در بند

    کیا ہے صندلیں رنگوں نے در بند مرا ہو کس طرح سے درد سر بند نہیں ہیں تیرے دام زلف میں دل لٹکتے ہیں ہزاروں مرغ پر بند نہیں بت خانہ و کعبہ پہ موقوف ہوا ہر ایک پتھر میں شرر بند رقیبوں سے ہوئی ہے بزم خالی کرو دروازہ بے خوف و خطر بند تماشا بند آنکھوں میں ہے مجھ کو ہوئی میری بظاہر چشم ...

    مزید پڑھیے

    ہو چکا وعظ کا اثر واعظ

    ہو چکا وعظ کا اثر واعظ اب تو رندوں سے در گزر واعظ صبح دم ہم سے تو نہ کر تکرار ہے ہمیں پہلے درد سر واعظ بزم رنداں میں ہو اگر شامل پھر تجھے کچھ نہیں خطر واعظ وعظ اپنا یہ بھول جائے تو آوے گر یار سیم بر واعظ ہے یہ مرغ سحر سے بھی فائق صبح اٹھتا ہے پیشتر واعظ مسجد و کعبہ میں تو پھرتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2