B S Jain Jauhar

بی ایس جین جوہر

سیماب اکبر آبادی کے شاگرد، نظموں اور غزلوں پر مشتمل کئی شعری مجموعے شائع ہوئے

A disciple of Seemab Akbarabadi, published several collections of his ghazals and nazms

بی ایس جین جوہر کی غزل

    گھر میں رہتے ہوئے ڈر لگتا ہے

    گھر میں رہتے ہوئے ڈر لگتا ہے اب بیابان ہی گھر لگتا ہے پاؤں رکھتا ہوں تو دھنستی ہے زمیں سر اٹھاتا ہوں تو سر لگتا ہے قتل و غارت ہے گلی کوچوں میں شہر دہشت کا نگر لگتا ہے ڈگمگاتی ہے دھماکوں سے زمیں آسماں زیر و زبر لگتا ہے زندگی یوں تو گزر جائے گی کتنا مشکل یہ سفر لگتا ہے غیر تو ...

    مزید پڑھیے

    پو پھٹی صبح ہوئی شام ہوئی

    پو پھٹی صبح ہوئی شام ہوئی زندگی بس یوں ہی تمام ہوئی وقت گزرا گزر گئیں صدیاں نسل انساں نہ شاد کام ہوئی سر جھکانے سے قد نہیں گھٹتا سرکشی خود ہی زیر دام ہوئی ہیں جدا قوموں کی بھی تقدیریں کوئی ابھری کوئی غلام ہوئی بڑھتی آبادیوں کے چلتے ہوئے سب ترقی برائے نام ہوئی

    مزید پڑھیے

    میری ہر بات پہ بے بات خفا ہوتے ہو

    میری ہر بات پہ بے بات خفا ہوتے ہو جانے کیا بات ہے دن رات خفا ہوتے ہو چپ رہیں وقت ملاقات خفا ہوتے ہو پوچھ لیں بھول سے حالات خفا ہوتے ہو بات غیروں سے تو ہنس ہنس کے کیا کرتے ہو ہم سے ہوتے ہی ملاقات خفا ہوتے ہو دور ہوتے ہو تو ناراض رہا کرتے ہو پاس رہتے ہو تو دن رات خفا ہوتے ہو جانتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2