B S Jain Jauhar

بی ایس جین جوہر

سیماب اکبر آبادی کے شاگرد، نظموں اور غزلوں پر مشتمل کئی شعری مجموعے شائع ہوئے

A disciple of Seemab Akbarabadi, published several collections of his ghazals and nazms

بی ایس جین جوہر کی غزل

    نغمے تڑپ رہے ہیں دل بے قرار میں

    نغمے تڑپ رہے ہیں دل بے قرار میں آنکھیں برس رہی ہیں غم انتظار میں فطرت اداس سی ہے گھٹائیں ہیں سوگوار اک غم نصیب حسن ہے ابر بہار میں ہے ذرہ ذرہ شوق سماعت سے بے قرار تم گنگنا رہے ہو کسی آبشار میں ساون کی رت بہار کا موسم اندھیری رات رم جھم کے گیت گونج رہے ہیں پھوار میں سپنوں میں ہو ...

    مزید پڑھیے

    پہلے احباب تغافل کی صفائی دیں گے

    پہلے احباب تغافل کی صفائی دیں گے پھر مرے حق میں عدالت میں گواہی دیں گے ایک انسان بھی ڈھونڈے سے نہ مل پائے گا آدمی آدمی ہر سمت دکھائی دیں گے ماں کے جائے ہوئے پالے ہوئے کتنے بیٹے ماں کے ہاتھوں میں ہی لا لا کے کمائی دیں گے ایک ماں ہے جو ہمیشہ ہی دعائیں دے گی اس کے بیٹے جو اگر گھر سے ...

    مزید پڑھیے

    کیفیت دل حزیں ہم سے نہیں بیاں ہوئی

    کیفیت دل حزیں ہم سے نہیں بیاں ہوئی لفظ نہ ساتھ دے سکے آنسوؤں سے عیاں ہوئی شورش واردات قلب شعروں میں ڈھال ڈھال کر لکھتے رہے تمام عمر ختم نہ داستاں ہوئی اب نہ وہ دل میں دھڑکنیں اب نہ وہ سوز و ساز ہے پوچھتے ہیں وفات دل کیسے ہوئی کہاں ہوئی میری ذرا سی بات پر جانے وہ کیوں خفا ...

    مزید پڑھیے

    تمام رات چھتوں پر برس گیا پانی

    تمام رات چھتوں پر برس گیا پانی سویرا ہوتے ہی بستی میں بس گیا پانی پیا کی بانہوں میں دلہن کو کس گیا پانی اندھیری رات میں برہن کو ڈس گیا پانی بڑا ہی ناز تھا اپنی خنک مزاجی پر زمیں کے تپتے توے پر جھلس گیا پانی وہ ناپتا رہا دھرتی کے سب نشیب و فراز فریب راحت ماندن میں پھنس گیا ...

    مزید پڑھیے

    گھٹا ساون کی امڈی آ رہی ہے

    گھٹا ساون کی امڈی آ رہی ہے پیام اشک بھر بھر لا رہی ہے رگوں میں خون گردش کر رہا ہے جوانی ساز دل پر گا رہی ہے رلاتا ہے انہیں بھی کیا یہ ساون مجھے کالی گھٹا تڑپا رہی ہے ترنم خیز جمنا کے کنارے کسی کی یاد پیہم آ رہی ہے یہ آخر کون ہے جو چپ کھڑا ہے نظر ہر بار دھوکا کھا رہی ہے ہم اپنے دل ...

    مزید پڑھیے

    مرے دل سے محبت کی فراوانی نہیں جاتی

    مرے دل سے محبت کی فراوانی نہیں جاتی میں اکثر سوچتا ہوں کیوں یہ نادانی نہیں جاتی یہ حالت ہو گئی ہے شدت‌ خطرات پیہم سے کہ اچھے آدمی کی شکل پہچانی نہیں جاتی گھروں کی رونقیں کلکاریاں بچوں کی ہوتی ہیں کھلونوں کو سجا کر گھر کی ویرانی نہیں جاتی نہ رسم و راہ ہے ان سے نہ باقی واسطہ ...

    مزید پڑھیے

    جانے پھر تم سے ملاقات کبھی ہو کہ نہ ہو

    جانے پھر تم سے ملاقات کبھی ہو کہ نہ ہو کھل کے دکھ درد کی کچھ بات کبھی ہو کہ نہ ہو پھر ہجوم غم و جذبات کبھی ہو کہ نہ ہو تم سے کہنے کو کوئی بات کبھی ہو کہ نہ ہو آج تو ایک ہی کشتی میں ہیں منجدھار میں ہم پھر یہ مجبورئ حالات کبھی ہو کہ نہ ہو عہد ماضی کے فسانے ہی سنا لیں تم کو اتنی خاموش ...

    مزید پڑھیے

    اک ہوک سی جب دل میں اٹھی جذبات ہمارے آ پہنچے

    اک ہوک سی جب دل میں اٹھی جذبات ہمارے آ پہنچے الفاظ جو ذہن میں موزوں تھے ہونٹوں کے کنارے آ پہنچے حالات غم دل کہہ نہ سکے اور درد دروں بھی سہ نہ سکے آنسو جو حصار چشم میں تھے پلکوں کے سہارے آ پہنچے منجھدار میں تھے اور ڈر یہ تھا کہ ڈوب ہی جائیں گے اب ہم موجوں میں جو لہرائی کشتی تنکوں ...

    مزید پڑھیے

    گھٹا ساون کی امڈی آ رہی ہے

    گھٹا ساون کی امڈی آ رہی ہے پیام اشک بھر بھر لا رہی ہے رگوں میں خون گردش کر رہا ہے جوانی ساز دل پر گا رہی ہے رلاتا ہے انہیں بھی کیا یہ ساون مجھے کالی گھٹا تڑپا رہی ہے ترنم خیز جمنا کے کنارے کسی کی یاد پیہم آ رہی ہے

    مزید پڑھیے

    پھر کسی شخص کی یاد آئی ہے

    پھر کسی شخص کی یاد آئی ہے پھر کوئی چوٹ ابھر آئی ہے پھر وہ ساون کی گھٹا چھائی ہے پھر مری جان پہ بن آئی ہے مصلحت اور کہیں لائی ہے دل کسی اور کا شیدائی ہے اب نہ رونے کی قسم کھائی ہے آنکھ بھر آئے تو رسوائی ہے ایک ہنگامۂ دیدار کے بعد پھر وہی غم وہی تنہائی ہے

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2