Aziz Qaisi

عزیز قیسی

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں شامل/ اپنی جذباتی شدت کے لئے معروف

One of the most prominent progressive poets / known for his pungent intensity

عزیز قیسی کی نظم

    الف لیلیٰ کی آخری صبح

    فسانہ کیسے بڑھے نہ کوئی ساحر پژ مردہ سن نہ سوداگر نہ چین سے کوئی آئے نہ باختر سے کوئی بلخ کے شہر میں اور قاف کے پرستاں میں کوئی پری نہ پری زاد کون آئے گا فسانہ کیسے بڑھے ولایتوں کے فرستاد گان عشق تو کیا کنار بحر پہ قزاق بھی نہیں کوئی عزا کنندۂ شب ہے نہ ہے پیامئ صبح نہ دشت رہ زد گاں ...

    مزید پڑھیے

    بنام ابن آدم

    اب تک تم سے کہا گیا ہے انساں فانی موت اٹل ہے جیون جل ہے جس کی دھار کبھی نہ ٹوٹے جو آتا ہے مر جاتا ہے جو آئے گا مر جائے گا میں تم سے کہنے آیا ہوں انساں لا فانی ہے امر ہے موت تغیر کا اک پل ہے جیون جل ہے جس کا کوئی انت نہیں ہے رہ جائے تو یہ ساگر ہے اور مر جائے تو بادل ہے

    مزید پڑھیے

    غریب شہر

    عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں کہ بمبئی کا یہ گمبھیر سن رسیدہ شہر عمارتوں کا یہ پھیلا ہوا گھنا جنگل ملامتوں کا بلاؤں کا رقص خانہ ہے ہر ایک شخص ہے آسیب زر میں نزع بہ لب کہ سانس کھل نہیں سکتی ہے مر نہیں سکتا عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے ...

    مزید پڑھیے

    نالۂ بے آسماں

    میں کیسے بتاؤں تم بتاؤ کس طرح یہ دن گزر رہے ہیں توہین حقارتیں تنفر کس کس سے نباہ کر رہا ہوں یوں فیض خرد سے بہرہ ور ہوں ہر ایک فریب وہم تج کے اس رات یہ سوچنے لگا ہوں میں معتقد پناہ ہوتا اتنا تو نہ رو سیاہ ہوتا شکر اور شکایتیں دعائیں میرے لیے کوئی آستانہ تاثیر دہ فغاں نہیں ہے جز ...

    مزید پڑھیے

    مکان خالی ہے

    وہ جا چکا ہے ہمیں نے اسے نکالا ہے یہ کیا ہوا کہ اک اک چیز اٹھ گئی اس کی وہ ایک کونے میں رہتا تھا پر گیا جب سے ہر ایک کونے میں رہتا دکھائی دیتا ہے چمک رہی ہیں در و بام اس کی تحریریں ٹہل رہی ہیں صدائیں یہاں وہاں اس کی کہیں پہ نقش ہے اس کی نگاہ کا پرتو کھدی ہوئی ہے کہیں اس کے پاؤں کی ...

    مزید پڑھیے

    داد گر

    میں جانتا ہوں کہ آنسو فنا کا لمحہ ہے اسے تری نگۂ جاوداں سے ربط نہیں میں جانتا ہوں کہ تو بھی شکار دوراں ہے متاع جاں کے سوا اس قمار خانے میں ہر ایک نقد نفس ہار کر پشیماں ہے مگر یہ ربط ہے کیسا یہ کیا تعلق ہے کہ جب بھی ہار کے اٹھا جہاں کی محفل سے امنگ ہنس کے کلیجے پہ چوٹ کھانے کی ہجوم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3