الف لیلیٰ کی آخری صبح
فسانہ کیسے بڑھے نہ کوئی ساحر پژ مردہ سن نہ سوداگر نہ چین سے کوئی آئے نہ باختر سے کوئی بلخ کے شہر میں اور قاف کے پرستاں میں کوئی پری نہ پری زاد کون آئے گا فسانہ کیسے بڑھے ولایتوں کے فرستاد گان عشق تو کیا کنار بحر پہ قزاق بھی نہیں کوئی عزا کنندۂ شب ہے نہ ہے پیامئ صبح نہ دشت رہ زد گاں ...