Aziz Qaisi

عزیز قیسی

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں شامل/ اپنی جذباتی شدت کے لئے معروف

One of the most prominent progressive poets / known for his pungent intensity

عزیز قیسی کی غزل

    مٹا کے انجمن آرزو صدا دی ہے

    مٹا کے انجمن آرزو صدا دی ہے چلے بھی آؤ کہ ہر روشنی بجھا دی ہے گر اتفاق سے پایا ہے قطرۂ شبنم سمندروں کو مری پیاس نے دعا دی ہے ہجوم راہ رواں روند کر گزرتا ہے بساط دل کی کہاں ہم نے یہ بچھا دی ہے دلوں کا خوں کرو سالم رکھو گریباں کو جنوں کی رسم زمانہ ہوا اٹھا دی ہے نہ مڑ کے دیکھے گی ...

    مزید پڑھیے

    پس‌ ترک عشق بھی عمر بھر طرف مژہ پہ تری رہی

    پس‌ ترک عشق بھی عمر بھر طرف مژہ پہ تری رہی مری کشت جاں بھی عجیب ہے کہ خزاں کے ساتھ ہری رہی کئی بار دور کساد میں گرے مہر و ماہ کے دام بھی مگر ایک قیمت جنس دل جو کھری رہی تو کھری رہی نہ وہ رسم پردگیٔ وفا نہ چھپا چھپا سا پیام ہے نہ شمیم و گل سے کلام ہے نہ صبا کی نامہ بری رہی میں تہی ...

    مزید پڑھیے

    والہانہ مرے دل میں مری جاں میں آ جا

    والہانہ مرے دل میں مری جاں میں آ جا میرے ایماں میں مرے وہم و گماں میں آ جا موند ان آنکھوں کو صاحب نظراں میں آ جا حد نظارگیٔ کون و مکاں میں آ جا آیت رحمت یزداں کی طرح دل میں اتر ایک اک لفظ میں ایک ایک بیاں میں آ جا تجھے سینے سے لگا لوں تجھے دل میں رکھ لوں درد کی چھاؤں میں زخموں کی ...

    مزید پڑھیے

    دل خستگاں میں درد کا آذر کوئی تو آئے

    دل خستگاں میں درد کا آذر کوئی تو آئے پتھر سے میرے خواب کا پیکر کوئی تو آئے دریا بھی ہو تو کیسے ڈبو دیں زمین کو پلکوں کے پار غم کا سمندر کوئی تو آئے چوکھٹ سے حال پوچھا تو بازار سے سنا اک دن غریب خانے کے اندر کوئی تو آئے جو زخم دوستوں نے دیے ہیں وہ چھپ تو جائیں پر دشمنوں کی سمت سے ...

    مزید پڑھیے

    تمیز اپنے میں غیر میں کیا تمہیں جو اپنا نہ کر سکے ہم

    تمیز اپنے میں غیر میں کیا تمہیں جو اپنا نہ کر سکے ہم ہر ایک محفل ہوئی گوارا تمہاری محفل سے کیا اٹھے ہم سحر پشیمان آرزو ہیں چراغ شب تھے سو جل بجھے ہم خراج اشکوں کا خون دل سے جو ہم کو لینا تھا لے چکے ہم نہ شمع کانپی نہ گیت ڈوبے اٹھے جو ہم ان کی انجمن سے چلو بس اچھا ہوا کہ ایسے کہاں ...

    مزید پڑھیے

    جتنے تھے رنگ حسن بیاں کے بگڑ گئے

    جتنے تھے رنگ حسن بیاں کے بگڑ گئے لفظوں کے باغ شہر کی صورت اجڑ گئے اس آندھیوں کی فصل میں ہے کس بنا پہ ناز تم کیا ہو آسمانوں کے خیمے اکھڑ گئے یہ معجزہ حیات کا معمول بن گیا اتنی دفعہ چراغ ہواؤں سے لڑ گئے قطرے لہو کے جن کو سمجھتے ہو بے نمو اکثر زمین شور میں بھی جڑ پکڑ گئے گردن ...

    مزید پڑھیے

    رات کی رات پڑاؤ کا میلہ کوچ کی دھول سویرے

    رات کی رات پڑاؤ کا میلہ کوچ کی دھول سویرے محل مکان کٹیا چھپر سب بنجاروں کے ڈیرے سورج ڈھلتے ہی گلیوں میں فتنے جاگ اٹھتے ہیں رین نہیں جب اپنے بس میں کیسے رین بسیرے وہ تو ہم سے سادہ دلوں کا حشر یہی ہونا تھا ورنہ تم سے ترک وفا کے حیلے تھے بہتیرے جان بچے گی تو پہنچیں گے داد رسوں کے ...

    مزید پڑھیے

    آہ بے اثر نکلی نالہ نارسا نکلا

    آہ بے اثر نکلی نالہ نارسا نکلا اک خدا پہ تکیہ تھا وہ بھی آپ کا نکلا کاش وہ مریض غم یہ بھی دیکھتا عالم چارہ گر یہ کیا گزری درد جب دوا نکلا اہل خیر ڈوبے تھے نیکیوں کی مستی میں جو خراب صہبا تھا بس وہ پارسا نکلا خضر جان کر ہم نے جس سے راہ پوچھی تھی آ کے بیچ جنگل میں کیا بتائیں کیا ...

    مزید پڑھیے

    اپنوں کے کرم سے یا قضا سے

    اپنوں کے کرم سے یا قضا سے مر جائیں تو آپ کی بلا سے گرتی رہی روز روز شبنم مرتے رہے روز روز پیاسے اے رہ زدگاں کہیں تو پہنچے منہ موڑ گئے جو رہنما سے پھر نیند اڑا کے جا رہے ہیں تاروں کے یہ قافلے ندا سے مڑ مڑ کے وہ دیکھنا کسی کا نظروں میں وہ دور کے دلاسے پلکوں کی ذرا ذرا سی ...

    مزید پڑھیے

    ہر آنکھ لہو ساگر ہے میاں ہر دل پتھر سناٹا ہے

    ہر آنکھ لہو ساگر ہے میاں ہر دل پتھر سناٹا ہے یہ گنگا کس نے پاٹی ہے یہ پربت کس نے کاٹا ہے چاہت نفرت دنیا عقبیٰ یہ خیر خرابی درد دوا ہر دھندا جی کا جوکھم ہے ہر سودا جان کا گھاٹا ہے کیا جوگ سمادھی و رسدھی کیا کشف و کرامت جذب و جنوں سب آگ ہوا پانی مٹی سب دال نمک اور آٹا ہے یہ راس رنگ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2