باقیست شب فتنہ
اندھیرے میں چلا ہے کاروان بے جرس کوئی بلند و پست کوئی ہے نہ اس کا پیش و پس کوئی فقط آواز پائے رہرواں ہے ہم سفر اپنی شریک کارواں کتنے ہیں کتنے ہم سفر ہیں کون رہبر کون رہزن ہے کہاں پر کون ہے کس کنج میں کس کا بسیرا ہے خدا جانے یہاں تو بس اندھیرا ہی اندھیرا ہے کچھ آوازیں ہیں آوازوں کے ...