Aziz Qaisi

عزیز قیسی

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں شامل/ اپنی جذباتی شدت کے لئے معروف

One of the most prominent progressive poets / known for his pungent intensity

عزیز قیسی کی نظم

    باقیست شب فتنہ

    اندھیرے میں چلا ہے کاروان بے جرس کوئی بلند و پست کوئی ہے نہ اس کا پیش و پس کوئی فقط آواز پائے رہرواں ہے ہم سفر اپنی شریک کارواں کتنے ہیں کتنے ہم سفر ہیں کون رہبر کون رہزن ہے کہاں پر کون ہے کس کنج میں کس کا بسیرا ہے خدا جانے یہاں تو بس اندھیرا ہی اندھیرا ہے کچھ آوازیں ہیں آوازوں کے ...

    مزید پڑھیے

    انا

    اک نگار تنہائی انجمن سے نالاں بھی انجمن طلب بھی ہے ایک وہم یکتائی زندگی کا ساماں بھی موت کا سبب بھی ہے اک جنون دارائی خود رقیب ہے اپنا خود حریف یزداں ہے خواب ہے تو ایقاں ہے وہم ہے تو ایماں ہے اک حصار آئینہ سنگ زن کی زد میں ہے ایک بے کراں قلزم آب جو کی حد میں ہے اک فنا کا ...

    مزید پڑھیے

    میں!

    میں جیتا ہوں آئینوں میں آئینے غم خانے ہیں میرا عکس بنا لیتے ہیں اپنی اپنی مرضی سے میں جیتا ہوں کچھ سینوں میں سینے آئینہ خانے ہیں میرا نقش بنا لیتے ہیں اپنی اپنی مرضی سے میں جیتا ہوں مٹی پر مٹی جس سے گھر بنتے ہیں جس سے قبریں بنتی ہیں جس کا ذرہ ذرہ اوروں کا ہے ان کا جن میں میں ہوں جو ...

    مزید پڑھیے

    مواخذہ

    ہمارے ساتھ جو کچھ راہزن بھی ہیں ماخوذ وہ اہل شہر کے کہنے سے چھوٹ جائیں گے گواہ کفر ہمیں میں ہے کون پہچانے ہمیں تو ایک سے لگتے ہیں آج سب چہرے ہمارا جرم تو روپوش بھی نہیں اب کے کسی گواہ کی حاجت نہیں سزا کے لئے دیار غم کی صدائے نہفتہ پہچانو ہوائے‌ جبر چراغ نفس کے در پہ ہے یہ اور بات ...

    مزید پڑھیے

    میں وفا کا سوداگر

    میں وفا کا سوداگر لٹ کے دشت و صحرا سے بستیوں میں آیا ہوں خواب ہائے ارماں ہیں یا کچھ اشک کے قطرے زیب طرف مژگاں ہیں جانے کب ڈھلک جائیں تار تار پیراہن ہے لہو میں تر لیکن جامہ زیبئ الفت لاج تیرے ہاتھوں ہے اک ہجوم آنکھوں کا چیختے سوالوں کا ہر جگہ ہے استادہ میں حیات کا مجرم آرزو کا ...

    مزید پڑھیے

    ازل ۔ابد

    اپنا تو ابد ہے کنج مرقد جب جسم سپرد خاک ہو جائے مرقد بھی نہیں وہ آخری سانس جب قصۂ زیست پاک ہو جائے وہ سانس نہیں شکست امید جب دامن دل ہی چاک ہو جائے امید نہیں بس ایک لمحہ جو آتش غم سے خاک ہو جائے ہستی کی ابد گہ قضا میں کچھ فرق نہیں فنا بقا میں خاکستر خواب شعلۂ خواب یہ اپنا ازل ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    آخری دن سے پہلے

    اور دیکھو یہ وہ شخص ہے جو ازل سے یونہی چل رہا ہے یونہی جاگتے میں بھی چلتا ہے سوتے میں بھی اس کے اک ہاتھ میں قرص مہتاب ہے دوسرے ہاتھ میں کرۂ ارض ہے پاؤں تلوار کی دھار پر ہیں اور دیکھو کہ اسمات میں بھیڑ ہے یہ وہی لوگ ہیں جو نہیں جانتے ہیں کہ وہ کچھ نہیں جانتے اور دیکھو کہ وہ شخص جو ...

    مزید پڑھیے

    آئینے سے

    آئنے کچھ تو بتا ان کا تو ہم راز ہے تو تو نے وہ زلف وہ مکھڑا وہ دہن دیکھا ہے ان کے ہر حال کا بے ساختہ پن دیکھا ہے وہ نہ خود دیکھ سکیں جس کو نظر بھر کے کبھی تو نے جی بھر کے وہ ہر خط بدن دیکھا ہے ان کی تنہائی کا دل دار ہے دم ساز ہے تو آئنے کچھ تو بتا ان کا تو ہم راز ہے تو کیا وہ شاعر کی طرح ...

    مزید پڑھیے

    رسول کاذب

    رسول مصلوب کے دو ہزار برسوں کے بعد یہ واقعہ ہوا یہ اس زمانے کی بات ہے جب رسول خورشید راس الافلاک پر چمکتا تھا وہ اک زمستاں کی نیم شب کا سماں تھا وہ نیم شب اک رقیق چادر نہ جانے کب سے زمیں کے مردار کالبد پر پڑی ہوئی ہے اور اس کے مسموم روزنوں سے گلے سڑے جسم کا تعفن ابل رہا ہے شجر حجر ...

    مزید پڑھیے

    فصل رائیگاں

    ہر برس ان دنوں میں کہیں بھی رہوں سلسلے ابر کے سست رو تیز رو قافلے ابر کے یوں ہی آتے ہیں قلزم لٹاتے ہوئے یوں ہی جاتے ہیں یہ ان کا دستور ہے لیکن اب کے برس میں اکیلا سر دشت تشنہ کھڑا ان کو رہ رہ کے آواز دیتا رہا مجھ کو بھی ساتھ لیتے چلو قافلہ چھٹ گیا ہے مرا سلسلے ابر کے قافلے ابر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3