Aziz Qaisi

عزیز قیسی

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں شامل/ اپنی جذباتی شدت کے لئے معروف

One of the most prominent progressive poets / known for his pungent intensity

عزیز قیسی کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    مٹا کے انجمن آرزو صدا دی ہے

    مٹا کے انجمن آرزو صدا دی ہے چلے بھی آؤ کہ ہر روشنی بجھا دی ہے گر اتفاق سے پایا ہے قطرۂ شبنم سمندروں کو مری پیاس نے دعا دی ہے ہجوم راہ رواں روند کر گزرتا ہے بساط دل کی کہاں ہم نے یہ بچھا دی ہے دلوں کا خوں کرو سالم رکھو گریباں کو جنوں کی رسم زمانہ ہوا اٹھا دی ہے نہ مڑ کے دیکھے گی ...

    مزید پڑھیے

    پس‌ ترک عشق بھی عمر بھر طرف مژہ پہ تری رہی

    پس‌ ترک عشق بھی عمر بھر طرف مژہ پہ تری رہی مری کشت جاں بھی عجیب ہے کہ خزاں کے ساتھ ہری رہی کئی بار دور کساد میں گرے مہر و ماہ کے دام بھی مگر ایک قیمت جنس دل جو کھری رہی تو کھری رہی نہ وہ رسم پردگیٔ وفا نہ چھپا چھپا سا پیام ہے نہ شمیم و گل سے کلام ہے نہ صبا کی نامہ بری رہی میں تہی ...

    مزید پڑھیے

    والہانہ مرے دل میں مری جاں میں آ جا

    والہانہ مرے دل میں مری جاں میں آ جا میرے ایماں میں مرے وہم و گماں میں آ جا موند ان آنکھوں کو صاحب نظراں میں آ جا حد نظارگیٔ کون و مکاں میں آ جا آیت رحمت یزداں کی طرح دل میں اتر ایک اک لفظ میں ایک ایک بیاں میں آ جا تجھے سینے سے لگا لوں تجھے دل میں رکھ لوں درد کی چھاؤں میں زخموں کی ...

    مزید پڑھیے

    دل خستگاں میں درد کا آذر کوئی تو آئے

    دل خستگاں میں درد کا آذر کوئی تو آئے پتھر سے میرے خواب کا پیکر کوئی تو آئے دریا بھی ہو تو کیسے ڈبو دیں زمین کو پلکوں کے پار غم کا سمندر کوئی تو آئے چوکھٹ سے حال پوچھا تو بازار سے سنا اک دن غریب خانے کے اندر کوئی تو آئے جو زخم دوستوں نے دیے ہیں وہ چھپ تو جائیں پر دشمنوں کی سمت سے ...

    مزید پڑھیے

    تمیز اپنے میں غیر میں کیا تمہیں جو اپنا نہ کر سکے ہم

    تمیز اپنے میں غیر میں کیا تمہیں جو اپنا نہ کر سکے ہم ہر ایک محفل ہوئی گوارا تمہاری محفل سے کیا اٹھے ہم سحر پشیمان آرزو ہیں چراغ شب تھے سو جل بجھے ہم خراج اشکوں کا خون دل سے جو ہم کو لینا تھا لے چکے ہم نہ شمع کانپی نہ گیت ڈوبے اٹھے جو ہم ان کی انجمن سے چلو بس اچھا ہوا کہ ایسے کہاں ...

    مزید پڑھیے

تمام

26 نظم (Nazm)

    چور بازار

    کاٹھ کے بیل مرد، شیشے کی پتلیاں عورتیں، پسینے کی بوندیاں، گل مہک شمیم بدن چاک دل زخم جیب و پیراہن کار، لاری، کواڑ آنکھیں، فن، لعل و الماس آہن و فولاد قہقہے، چہچہے، فغاں، فریاد سوئی، ہاتھی، اناتھ، بچے، دل تشنگی، تلخیاں، تجلی، دید کون سی آس، کون سی امید کون سی جنس چاہئے تجھ ...

    مزید پڑھیے

    تلازم

    تعلق مجھ میں تم میں کیا ہے تم مانو نہ مانو تم اسے ٹھکراؤ یا جھٹلاؤ لیکن یہ حقیقت ہے تمہیں میری ضرورت ہے بہت خوش دید ہیں آنکھیں تمہاری خوش نظر بھی ہیں مگر کیا اپنی آنکھوں سے کبھی تم اپنی آنکھیں دیکھ سکتی ہو

    مزید پڑھیے

    نئے لوگ

    وہ اب کے آئے تو سچ ان کے ساتھ تھا لیکن عجیب طرح کا بے درد سچ تھا کہتے تھے تمہارا جھوٹ ہے ننگا یہی تو اک سچ ہے ہم ان سے کہہ نہ سکے ہمارے اذن پہ جو قصر و بام اگاتا تھا وہ جن ہمیں میں تھا وہ مر چکا ہے ہم لیکن جئیں تو کیسے جئیں اور مریں تو کیسے مریں کہ تن برہنہ پڑے ہیں نہ جانے کون سا ہے دشت ...

    مزید پڑھیے

    کنفشن

    بس اتنی روداد ہے میری عشق میں خانہ خراب ہوا میں ان کی آنکھوں کا تھا اشارہ وقف جام و شراب ہوا میں ظلمت شام الم کم کرنے اپنے ہی گھر میں آگ لگا دی میں نے کفر جنوں کے ہاتھوں مملکت کونین گنوا دی درس وفا کو شہرت دے دی محفل محفل غزل سنا کر زخموں کے گلدستے بیچے گلی گلی آواز لگا کر دیس ...

    مزید پڑھیے

    بین العدمین

    یہ تضاد جان و جسد جسے تو وصال کہہ لے فراق میں تو نشاط کہہ لے مراق میں تو رواق کہہ لے کہ بحر و بر میں مذاق کہہ لوں کہ خیر و شر تیرے میرے کہنے میں کچھ نہیں کہ ترا یقین مرا گماں کہ مرا گمان ترا یقیں ترے درک و ہوش و حواس کی مرے وجد و وہم و قیاس کی یہی ایک پل تو اساس ہے یہی ایک پل ترے پاس ...

    مزید پڑھیے

تمام