Aziz Khan Aziz

عزیز خاں عزیز

  • 1945

عزیز خاں عزیز کی غزل

    کون کہتا ہے خار ہیں ہم لوگ

    کون کہتا ہے خار ہیں ہم لوگ گلستاں کی بہار ہیں ہم لوگ خاکساری ہمارا شیوہ ہے اصل میں تاجدار ہیں ہم لوگ ہم کو ہتھیار کی ضرورت کیا جب محبت شعار ہیں ہم لوگ تخت والے تو ہو گئے معزول برسر اقتدار ہیں ہم لوگ سائلوں کی دعائیں لیتے ہیں کس قدر مال دار ہیں ہم لوگ حال و ماضی ہمارے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    بے وفا پائے گئے حسن کے پیکر کتنے

    بے وفا پائے گئے حسن کے پیکر کتنے پھر بھی وابستہ رہے ان سے مقدر کتنے اٹھ گئے محفل دنیا سے سخنور کتنے ان میں گزرے ہیں صداقت کے پیمبر کتنے آج بن بیٹھے ہیں بت خانوں کی عظمت کے نشاں میرے ہاتھوں کے تراشے ہوئے پتھر کتنے غیر ممکن نہیں تسخیر زمانہ لیکن آپ کے پاس ہیں اخلاق کے زیور ...

    مزید پڑھیے

    پیار ہے تو گلہ ضروری ہے

    پیار ہے تو گلہ ضروری ہے تلخ و شیریں مزہ ضروری ہے بے اصولی میں اطمینان کہاں زیست میں ضابطہ ضروری ہے حل مسائل کا ڈھونڈنے کے لئے باہمی مشورہ ضروری ہے دوسروں کو سمجھنے سے پہلے خود کو ہی جاننا ضروری ہے شر سے بچنے کے واسطے یارو خیر کا راستہ ضروری ہے لوگ ملتے ہیں سب محبت سے دوستی ...

    مزید پڑھیے

    کون ہے قوم کا معمار چلو دیکھیں گے

    کون ہے قوم کا معمار چلو دیکھیں گے کس میں ہے جذبۂ ایثار چلو دیکھیں گے جن کے سائے میں بڑا دل کو سکوں ملتا تھا کیا سلامت ہیں وہ اشجار چلو دیکھیں گے وقت کی دھند میں ممکن ہے بچھڑ جائے گا آدمی جو ہے ملنسار چلو دیکھیں گے قدرداں اس کے ہنر کے ہیں ہزاروں پھر بھی کیوں پریشان ہے فنکار چلو ...

    مزید پڑھیے