Aziz Hyderabadi

عزیز حیدرآبادی

عزیز حیدرآبادی کی غزل

    وحشت دل کا عجب رنگ نظر آتا ہے

    وحشت دل کا عجب رنگ نظر آتا ہے عرصۂ حشر مجھے تنگ نظر آتا ہے دونوں جانب ہے برابر تری تصویر کا رخ آئینہ میری طرح دنگ نظر آتا ہے کچھ تو صیاد نے کچھ باد صبا نے لوٹا آشیانے کا عجب رنگ نظر آتا ہے صلح جوئی کی تمنا میں شب و روز عزیزؔ یک جہاں مضطرب جنگ نظر آتا ہے

    مزید پڑھیے

    نہ بدلنا تھا نہ بدلا دل شیدا اپنا

    نہ بدلنا تھا نہ بدلا دل شیدا اپنا رنگ ہر وقت بدلتی رہی دنیا اپنا صورت آتش خاموش جلا کرتا ہوں دیکھتا ہوں شب غم آپ تماشا اپنا زخم نے داد نہ دی درد نے فریاد نہ کی رہ گیا تھام کے قاتل بھی کلیجہ اپنا حسن ہے داد خدا عشق ہے امداد خدا غیر کا دخل نہیں بخت ہے اپنا اپنا وہ سنیں یا نہ سنیں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی رسوا کوئی سودائی ہے

    کوئی رسوا کوئی سودائی ہے اک جہاں آپ کا شیدائی ہے صحبت غیر سے بچئے بچئے دیکھیے دیکھیے رسوائی ہے ہر ادا میں ہے حیات جاوید ہر اشارہ میں مسیحائی ہے

    مزید پڑھیے

    اٹھائیں ہجر کی شب دل نے آفتیں کیا کیا

    اٹھائیں ہجر کی شب دل نے آفتیں کیا کیا امید وصل میں جھیلیں مصیبتیں کیا کیا وہی ہے جام وہی مے وہی سبو لیکن بدل گئی ہیں زمانے کی نیتیں کیا کیا دبی زبان سے کرتے ہیں غیر در پردہ تمہارے منہ پہ تمہاری شکایتیں کیا کیا ستم میں لطف، جفا میں ادا نگاہ میں ناز عتاب میں بھی ہیں پنہاں ...

    مزید پڑھیے

    محبت کا مجھے دعویٰ ہی کیا ہے

    محبت کا مجھے دعویٰ ہی کیا ہے چلو جانے بھی دو جھگڑا ہی کیا ہے بہت کچھ دیکھنا ہے آگے آگے ابھی دل نے مرے دیکھا ہی کیا ہے الٰہی کس کے لئے گرتی ہے بجلی نشیمن میں مرے رکھا ہی کیا ہے محبت میں جئے یا کوئی مر جائے کسی کی آپ کو پروا ہی کیا ہے نہ مانے گا نہ مانے گا مرا دل ''نہیں'' سے آپ کی ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ ناز میں حیا بھی ہے

    نگاہ ناز میں حیا بھی ہے اس بناوٹ کی انتہا بھی ہے بے سر و پا نہیں ہے یہ دنیا ابتدا بھی ہے انتہا بھی ہے شب فرقت میں کیا کرے کوئی کچھ اندھیرے میں سوجھتا بھی ہے میری اک مشت خاک کے پیچھے باد صرصر بھی ہے صبا بھی ہے بزم رنداں میں رند بھی ہے عزیزؔ پارساؤں میں پارسا بھی ہے

    مزید پڑھیے

    شوخی اف رے تری نظر کی

    شوخی اف رے تری نظر کی یہ پھانس بنی مرے جگر کی زلفوں نے وہیں بلائیں لے لیں رخ سے جو ذرا نقاب سرکی کیا پوچھتے ہو شب جدائی جس طرح سے بن پڑی بسر کی دل دے کے انہیں میں دیکھتا ہوں یہ میری خطا ہے یا نظر کی نکلیں بھی تو یہ عزیزؔ دل سے نالوں میں کمی نہیں اثر کی

    مزید پڑھیے

    ان کی ٹھوکر میں شرارت ہوگی

    ان کی ٹھوکر میں شرارت ہوگی فتنے اٹھیں گے قیامت ہوگی کج ادائی کی تلافی کیوں ہو مہربانی تو مصیبت ہوگی میری فرصت کا ٹھکانا کیا ہے آپ کو بھی کبھی فرصت ہوگی وہ نہ ہوں گے تو نہ ہوگا کچھ بھی دیکھنے کے لئے جنت ہوگی کیا خبر تھی دم رخصت یہ عزیزؔ شکر کے بدلے شکایت ہوگی

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2