آزاد حسین آزاد کی غزل

    گنگ ہیں ساری زمینیں آسماں حیرت زدہ

    گنگ ہیں ساری زمینیں آسماں حیرت زدہ رفتگاں ششدر سبھی آئندگاں حیرت زدہ چوس لیتی ہے زمیں پانی جہاں ہوں نفرتیں خشک ہوتی نہر پہ مت ہوں کساں حیرت زدہ کون گھر کا ہے یہ دھوون کس کی ہے یخ بستگی برف ہوتی اس ندی کا سب دھواں حیرت زدہ اس تحیر خیز شہر نور کی ہر شے عجب ہر یقیں حیرت زدہ ہر اک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2