نگاہ کوئی تو طوفاں میں مہربان سی ہے
نگاہ کوئی تو طوفاں میں مہربان سی ہے ہر ایک موج سمندر کی پائیدان سی ہے ہر ایک شخص کو گاہک سمجھ کے خوش رکھنا یہ زندگی بھی ہماری کوئی دکان سی ہے میں آسماں کی طرح مدتوں سے ٹھہرا ہوں بدن میں پھر بھی زمیں جیسی کچھ تھکان سی ہے دکھوں کا کیا ہے یہ آتے ہیں تیر کی مانند خوشی ہمیشہ مرے ...