حاصل کبھی جو اس کی محبت نہ ہو ہمیں
حاصل کبھی جو اس کی محبت نہ ہو ہمیں پل بھر کی بھی حیات میں راحت نہ ہو ہمیں شکوے جو تم سے ہیں وہ توقع کے ساتھ ہیں امید گر نہ ہو تو شکایت نہ ہو ہمیں جذباتیت میں ترک تعلق تو کر چکے کل اپنے فیصلے پہ ندامت نہ ہو ہمیں یہ اور بات ہے کہ لبوں سے نہیں عیاں یہ تو نہیں کہ تم سے محبت نہ ہو ...