Athar Nafees

اطہر نفیس

نئی غزل کے ممتاز پاکستانی شاعر۔ اپنی غزل ’وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا۔۔۔۔۔‘ کے لئے مشہور جسے کئی گلوکاروں نے آواز دی ہے

Prominent Pakistani exponent of new Urdu ghazal, famous for his ghazhal 'Wo ishq jo hum se rooth gaya' sung by many singers.

اطہر نفیس کی غزل

    فرزانوں کی اس بستی میں ایک عجب سودائی ہے

    فرزانوں کی اس بستی میں ایک عجب سودائی ہے کس کے لیے یہ حال ہے اس کا کون ایسا ہرجائی ہے کس کے لیے پھرتا ہے اکیلا شہر کے ہنگاموں سے دور کون ہے جس کی خاطر اس کو تنہائی راس آئی ہے کس کے لب و رخسار کی باتیں ڈھل جاتی ہیں غزلوں میں کس کے خم کاکل کی کہانی وجہ سخن آرائی ہے کون ہے جس کی ...

    مزید پڑھیے

    دم بہ دم بڑھ رہی ہے یہ کیسی صدا شہر والو سنو

    دم بہ دم بڑھ رہی ہے یہ کیسی صدا شہر والو سنو جیسے آئے دبے پاؤں سیل بلا شہر والو سنو خاک اڑاتی نہ تھی اس طرح تو ہوا اس کو کیا ہو گیا دیکھو آواز دیتا ہے اک سانحہ شہر والو سنو یہ جو راتوں میں پھرتا ہے تنہا بہت ہے اکیلا بہت ہو سکے تو کبھی اس کا بھی ماجرا شہر والو سنو یہ ہمیں میں سے ہے ...

    مزید پڑھیے

    دل کی مسرتیں نئی جاں کا ملال ہے نیا

    دل کی مسرتیں نئی جاں کا ملال ہے نیا میری غزل میں آج پھر ایک سوال ہے نیا اب جو کھلے ہیں دل میں پھول ان کی بہار ہے نئی اب جو لگی ہے دل میں آگ اس کا جلال ہے نیا اس کے لیے بھی غمزۂ ناز و ادا کا وقت ہے اپنے لیے بھی موسم ہجر و وصال ہے نیا اس میں بھی خود نمائی کے رنگ بہت ہیں ان دنوں اپنے ...

    مزید پڑھیے

    کیا بات نرالی ہے مجھ میں کس فن میں آخر یکتا ہوں

    کیا بات نرالی ہے مجھ میں کس فن میں آخر یکتا ہوں کیوں میرے لیے تم کڑھتے ہو میں ایسا کون انوکھا ہوں وہ لمحہ یاد کرو جب تم اس قلب سرا میں آئے تھے اس روز سے اپنا حال ہے یہ کبھی ہنستا ہوں کبھی روتا ہوں کچھ بھولی بسری یادوں کا البیلا شہر بسایا ہے کوئی وقت ملے تو آ نکلو یہیں ملتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    سوچتے اور جاگتے سانسوں کا اک دریا ہوں میں

    سوچتے اور جاگتے سانسوں کا اک دریا ہوں میں اپنے گم گشتہ کناروں کے لیے بہتا ہوں میں بیش قیمت ہوں مری قیمت لگا سکتا ہے کون تیرے کوچے میں بکوں تو پھر بہت سستا ہوں میں خواب جو دیکھے تھے میں نے وہ بھی اب دھندلا گئے اب تو تم آ جاؤ صاحب اب بہت تنہا ہوں میں جل گیا سارا بدن ان موسموں کی آگ ...

    مزید پڑھیے

    کیا وقت پڑا ہے ترے آشفتہ سروں پر

    کیا وقت پڑا ہے ترے آشفتہ سروں پر اب دشت میں ملتے نہیں ملتے ہیں گھروں پر پہچان لو اس خاک رہ حرص و ہوا کو قدموں سے یہ اٹھتی ہے تو گرتی ہے سروں پر خود اپنے ہی اندر سے ابھرتا ہے وہ موسم جو رنگ بچھا دیتا ہے تتلی کے پروں پر سوغات سمجھتے تھے جسے دشت وفا کی وہ خاک بھی سجتی نہیں اب اپنے ...

    مزید پڑھیے

    وہ دور قریب آ رہا ہے (ردیف .. ی)

    وہ دور قریب آ رہا ہے جب داد ہنر نہ مل سکے گی اس شب کا نزول ہو رہا ہے جس شب کی سحر نہ مل سکے گی پوچھو گے ہر اک سے ہم کہاں ہیں اور اپنی خبر نہ مل سکے گی آساں بھی نہ ہوگا گھر میں رہنا توفیق سفر نہ مل سکے گی خنجر سی زباں کا زخم کھا کے مرہم سی نظر نہ مل سکے گی اس راہ سفر میں سایۂ ...

    مزید پڑھیے

    تو ملا تھا اور میرے حال پر رویا بھی تھا

    تو ملا تھا اور میرے حال پر رویا بھی تھا میرے سینے میں کبھی اک اضطراب ایسا بھی تھا جس طرح دل آشنا تھا شہر کے آداب سے کچھ اسی انداز سے شائستۂ صحرا بھی تھا زندگی تنہا نہ تھی اے عشق تیری راہ میں دھوپ تھی صحرا تھا اور اک مہرباں سایا بھی تھا عشق کے صحرا نشینوں سے ملاقاتیں بھی ...

    مزید پڑھیے

    لمحوں کے عذاب سہ رہا ہوں

    لمحوں کے عذاب سہ رہا ہوں میں اپنے وجود کی سزا ہوں زخموں کے گلاب کھل رہے ہیں خوشبو کے ہجوم میں کھڑا ہوں اس دشت طلب میں ایک میں بھی صدیوں کی تھکی ہوئی صدا ہوں اس شہر طرب کے شور و غل میں تصویر سکوت بن گیا ہوں بے نام و نمود زندگی کا اک بوجھ اٹھائے پھر رہا ہوں شاید نہ ملے مجھے ...

    مزید پڑھیے

    اطہرؔ تم نے عشق کیا کچھ تم بھی کہو کیا حال ہوا

    اطہرؔ تم نے عشق کیا کچھ تم بھی کہو کیا حال ہوا کوئی نیا احساس ملا یا سب جیسا احوال ہوا ایک سفر ہے وادئ جاں میں تیرے درد ہجر کے ساتھ تیرا درد ہجر جو بڑھ کر لذت کیف و صال ہوا راہ وفا میں جاں دینا ہی پیش رؤں کا شیوہ تھا ہم نے جب سے جینا سیکھا جینا کار مثال ہوا عشق فسانہ تھا جب تک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3