Athar Nafees

اطہر نفیس

نئی غزل کے ممتاز پاکستانی شاعر۔ اپنی غزل ’وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا۔۔۔۔۔‘ کے لئے مشہور جسے کئی گلوکاروں نے آواز دی ہے

Prominent Pakistani exponent of new Urdu ghazal, famous for his ghazhal 'Wo ishq jo hum se rooth gaya' sung by many singers.

اطہر نفیس کی غزل

    بے نیازانہ ہر اک راہ سے گزرا بھی کرو

    بے نیازانہ ہر اک راہ سے گزرا بھی کرو شوق نظارہ جو ٹھہرائے تو ٹھہرا بھی کرو اتنے شائستۂ آداب محبت نہ بنو شکوہ آتا ہے اگر دل میں تو شکوہ بھی کرو سینۂ عشق تمناؤں کا مدفن تو نہیں شوق دیدار اگر ہے تقاضا بھی کرو وہ نظر آج بھی کم معنی و بیگانہ نہیں اس کو سمجھا بھی کرو اس پہ بھروسا بھی ...

    مزید پڑھیے

    نہ شام ہے نہ سویرا عجب دیار میں ہوں

    نہ شام ہے نہ سویرا عجب دیار میں ہوں میں ایک عرصہء بے رنگ کے حصار میں ہوں سپاہ غیر نے کب مجھ کو زخم زخم کیا میں آپ اپنی ہی سانسوں کے کار زار میں ہوں کشاں کشاں جسے لے جائیں گے سر مقتل مجھے خبر ہے کہ میں بھی اسی قطار میں ہوں شرف ملا ہے کہاں تیری ہمرہی کا مجھے تو شہسوار ہے اور میں ...

    مزید پڑھیے

    مثل باد صبا تیرے کوچے میں اے جان جاں آئے ہیں

    مثل باد صبا تیرے کوچے میں اے جان جاں آئے ہیں چند ساعت رہیں گے چلے جائیں گے سر گراں آئے ہیں شام آزردگی کے ستائے ہوئے چوٹ کھائے ہوئے مہرباں ہو کے مل ہم بہت آج نا شادماں آئے ہیں عشق کرنا جو سیکھا تو دنیا برتنے کا فن آ گیا کاروبار جنوں آ گیا ہے تو کار جہاں آئے ہیں زخم کھلنے لگے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی سایہ ہے کبھی دھوپ مقدر میرا

    کبھی سایہ ہے کبھی دھوپ مقدر میرا ہوتا رہتا ہے یوں ہی قرض برابر میرا ٹوٹ جاتے ہیں کبھی میرے کنارے مجھ میں ڈوب جاتا ہے کبھی مجھ میں سمندر میرا کسی صحرا میں بچھڑ جائیں گے سب یار مرے کسی جنگل میں بھٹک جائے گا لشکر میرا باوفا تھا تو مجھے پوچھنے والے بھی نہ تھے بے وفا ہوں تو ہوا نام ...

    مزید پڑھیے

    پھر کوئی نیا زخم نیا درد عطا ہو

    پھر کوئی نیا زخم نیا درد عطا ہو اس دل کی خبر لے جو تجھے بھول چلا ہو اب دل میں سر شام چراغاں نہیں ہوتا شعلہ ترے غم کا کہیں بجھنے نہ لگا ہو کب عشق کیا کس سے کیا جھوٹ ہے یارو بس بھول بھی جاؤ جو کبھی ہم سے سنا ہو دروازہ کھلا ہے کہ کوئی لوٹ نہ جائے اور اس کے لیے جو کبھی آیا نہ گیا ...

    مزید پڑھیے

    رونق بیش و کم کس کے ہونے سے ہے

    رونق بیش و کم کس کے ہونے سے ہے موسم خشک و نم کس کے ہونے سے ہے کس کا چہرا بناتی ہیں یہ ساعتیں وقت کا زیر و بم کس کے ہونے سے ہے کون گزرا کہ بنتے گئے راستے راہ کا پیچ و خم کس کے ہونے سے ہے کس کی خاطر دریچوں سے آئی ہوا یہ فضا یوں بہم کس کے ہونے سے ہے شاخ در شاخ پتوں کی یہ زندگی آج بھی ...

    مزید پڑھیے

    سکوت شب سے اک نغمہ سنا ہے

    سکوت شب سے اک نغمہ سنا ہے وہی کانوں میں اب تک گونجتا ہے غنیمت ہے کہ اپنے غمزدوں کو وہ حسن خود نگر پہچانتا ہے جسے کھو کر بہت مغموم ہوں میں سنا ہے اس کا غم مجھ سے سوا ہے کچھ ایسے غم بھی ہیں جن سے ابھی تک دل غم آشنا نا آشنا ہے بہت چھوٹے ہیں مجھ سے میرے دشمن جو میرا دوست ہے مجھ سے بڑا ...

    مزید پڑھیے

    سایا میرا سایا وہ

    سایا میرا سایا وہ مجھ میں آن سمایا وہ دن نکل آیا آنگن میں رات گئے جب آیا وہ میرے لہو کی گردش میں چپکے سے در آیا وہ میری گلی میں رات گئے لہراتا اک سایا وہ غنچہ سا مرے ساتھ گیا صبح تلک کھل آیا وہ میری زندہ سانسوں میں کیسا آن سمایا وہ قرب کی ہلکی بارش میں قوس قزح بن آیا وہ مجھ ...

    مزید پڑھیے

    سو رنگ ہے کس رنگ سے تصویر بناؤں

    سو رنگ ہے کس رنگ سے تصویر بناؤں میرے تو کئی روپ ہیں کس روپ میں آؤں کیوں آ کے ہر اک شخص مرے زخم کریدے کیوں میں بھی ہر اک شخص کو حال اپنا سناؤں کیوں لوگ مصر ہیں کہ سنیں میری کہانی یہ حق مجھے حاصل ہے سناؤں کہ چھپاؤں اس بزم میں اپنا تو شناسا نہیں کوئی کیا کرب ہے تنہائی کا میں کس کو ...

    مزید پڑھیے

    اتنے دن کے بعد تو آیا ہے آج (ردیف .. ن)

    اتنے دن کے بعد تو آیا ہے آج سوچتا ہوں کس طرح تجھ سے ملوں میرے اندر جاگ اٹھی اک چاندنی میں زمیں سے آسماں تک انگ ہوں اور اجلا ہو گیا قربت کا چاند اور گہرا ہو گیا تیرا فسوں اے سراپا رنگ نکہت تو بتا کس دھنک سے تیرا پیراہن بنوں سارے گل بوٹے تر و تازہ ہوئے دور تک پہنچی ہے میری موج ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3