میں کہ خود اپنے خیالات کا زندانی ہوں
میں کہ خود اپنے خیالات کا زندانی ہوں تیری ہر بات کو کس طرح گوارا کر لوں صحرا صحرا جو پھرا کرتا ہے تیری خاطر ہائے وہ شخص جسے کہتی ہے دنیا مجنوں دل نے گو لاکھ یہ چاہا کہ بھلا دوں تجھ کو یاد نے تیری مگر آج بھی مارا شب خوں کس خرابے میں ہمیں لائی ہے وحشت کہ جہاں کوئی دیوار نہ در ہے نہ ...