Athar Nadir

اطہر نادر

اطہر نادر کی غزل

    میں کہ خود اپنے خیالات کا زندانی ہوں

    میں کہ خود اپنے خیالات کا زندانی ہوں تیری ہر بات کو کس طرح گوارا کر لوں صحرا صحرا جو پھرا کرتا ہے تیری خاطر ہائے وہ شخص جسے کہتی ہے دنیا مجنوں دل نے گو لاکھ یہ چاہا کہ بھلا دوں تجھ کو یاد نے تیری مگر آج بھی مارا شب خوں کس خرابے میں ہمیں لائی ہے وحشت کہ جہاں کوئی دیوار نہ در ہے نہ ...

    مزید پڑھیے

    خبر نہیں کہ سفر ہے کہ ہے قیام ابھی

    خبر نہیں کہ سفر ہے کہ ہے قیام ابھی طلسم شہر میں کھوئے ہیں خاص و عام ابھی صدا بھی دے گا کبھی تو سکوت کا صحرا کسی کو ہونے تو دو خود سے ہم کلام ابھی جو دیکھیے تو زمانہ ہے تیز رو کتنا طلوع صبح ابھی ہے تو وقت شام ابھی وہ قحط آب ہے دریا بھی سارے خشک ہوئے رواں جو ابر ہے کرتا نہیں قیام ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے حال سے کوئی جو با خبر رہتا

    ہمارے حال سے کوئی جو با خبر رہتا خیال اس کا ہمیں بھی تو عمر بھر رہتا جسے بھی خواہش دیوار و در ہو صحرا میں وہ کم نصیب تو اچھا تھا اپنے گھر رہتا ہوا سے ٹوٹ کے گرنا مرا مقدر تھا کہ زرد پتا تھا کیونکر میں شاخ پر رہتا جو دیکھتا ہوں زمانے کی نا شناسی کو یہ سوچتا ہوں کہ اچھا تھا بے ہنر ...

    مزید پڑھیے

    سمند شوق پہ خط اس کا تازیانہ ہوا

    سمند شوق پہ خط اس کا تازیانہ ہوا ملے ہوئے بھی تو اس سے ہمیں زمانہ ہوا یہ سوچتا ہوں کہ آخر وہ مصلحت کیا تھی کہ جس سے ترک تعلق کا اک بہانہ ہوا اب آ بھی جاؤ کہ اک دوسرے میں گم ہو جائیں وصال و ہجر کا قصہ بہت پرانا ہوا وہ جس سے ملنے کی دل میں تڑپ زیادہ ہے ہمارا اس سے تعارف بھی غائبانہ ...

    مزید پڑھیے

    ہو گئی شام ڈھل گیا سورج

    ہو گئی شام ڈھل گیا سورج دن کو شب میں بدل گیا سورج گردش وقت کٹ گئی آخر لو گہن سے نکل گیا سورج دن بھی جیسے اداس رہتا ہے ہائے کتنا بدل گیا سورج ہم نے جس کوچے میں گزاری شب اس جگہ سر کے بل گیا سورج اب بہت ہو چکے اٹھو نادرؔ چڑھ گیا دن نکل گیا سورج

    مزید پڑھیے

    دیکھا جو ایک شخص عجب آن بان کا

    دیکھا جو ایک شخص عجب آن بان کا اک سلسلہ سا رہتا ہے ہر وقت دھیان کا بے سوچے سمجھے گھر سے جو یوں ہی نکل پڑے اب ڈھونڈتے ہیں سایہ کسی سائبان کا کوئی نہیں ہے ایسا کہ اپنا کہیں جسے کیسا طلسم ٹوٹا ہے اپنے گمان کا بستی میں ہیں پہ ایسے کہ سب سے جدا ہیں ہم اچھا تھا خبط ہم کو بھی اونچے مکان ...

    مزید پڑھیے

    کسی سے رابطہ کوئی نہیں ہے

    کسی سے رابطہ کوئی نہیں ہے مجھے کیا جانتا کوئی نہیں ہے کسے آواز دوں کس کو پکاروں یہاں تو دوسرا کوئی نہیں ہے مری باتیں ہی لا یعنی ہیں گویا کہ میری مانتا کوئی نہیں ہے بظاہر دور ہیں اک دوسرے سے دلوں میں فاصلہ کوئی نہیں ہے میں اپنے حال میں جیسا ہوں خوش ہوں کسی کا آسرا کوئی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کچھ اس ادا سے وہ میرے دل و نظر میں رہا

    کچھ اس ادا سے وہ میرے دل و نظر میں رہا بہ قید ہوش بھی میں عالم دگر میں رہا خود اپنی ذات پہ مجھ کو بھی اختیار نہ تھا تمام عمر میں اک حلقۂ اثر میں رہا وہ عشق جس کی زمانے کو بھی خبر نہ رہی ترے بچھڑنے سے رسوا نگر نگر میں رہا رہ حیات میں تیری رفاقتیں نہ سہی ترا خیال تو ہر دم مجھے سفر ...

    مزید پڑھیے

    کس درجہ مرے شہر کی دل کش ہے فضا بھی

    کس درجہ مرے شہر کی دل کش ہے فضا بھی مانوس ہر اک چیز ہے مٹی بھی ہوا بھی دیکھو تو ہر اک رنگ سے ملتا ہے مرا رنگ سوچو تو ہر اک بات ہے اوروں سے جدا بھی یوں تو مرے حالات سے واقف ہے زمانہ لیکن مجھے ملتا نہیں کچھ اپنا پتا بھی سائے کی طرح ساتھ رہا کرتا ہے اک شخص سایہ کہ ہوا کرتا ہے اپنوں سے ...

    مزید پڑھیے

    تو خوش نصیب ہے ہر شخص ہے اسیروں میں

    تو خوش نصیب ہے ہر شخص ہے اسیروں میں لکھا ہوا ہے ترے ہاتھ کی لکیروں میں جو ہو سکے تو مجھے بھی کہیں تلاش کرو میں کھو گیا ہوں خیالات کے جزیروں میں یہ انقلاب زمانہ نہیں تو پھر کیا ہے امیر شہر جو کل تھا وہ ہے فقیروں میں ہمیں یہ چاہیے ہشیار رہبروں سے رہیں کہ زہر بھی ہیں لگے مصلحت کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2