Athar Nadir

اطہر نادر

اطہر نادر کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    میں کہ خود اپنے خیالات کا زندانی ہوں

    میں کہ خود اپنے خیالات کا زندانی ہوں تیری ہر بات کو کس طرح گوارا کر لوں صحرا صحرا جو پھرا کرتا ہے تیری خاطر ہائے وہ شخص جسے کہتی ہے دنیا مجنوں دل نے گو لاکھ یہ چاہا کہ بھلا دوں تجھ کو یاد نے تیری مگر آج بھی مارا شب خوں کس خرابے میں ہمیں لائی ہے وحشت کہ جہاں کوئی دیوار نہ در ہے نہ ...

    مزید پڑھیے

    خبر نہیں کہ سفر ہے کہ ہے قیام ابھی

    خبر نہیں کہ سفر ہے کہ ہے قیام ابھی طلسم شہر میں کھوئے ہیں خاص و عام ابھی صدا بھی دے گا کبھی تو سکوت کا صحرا کسی کو ہونے تو دو خود سے ہم کلام ابھی جو دیکھیے تو زمانہ ہے تیز رو کتنا طلوع صبح ابھی ہے تو وقت شام ابھی وہ قحط آب ہے دریا بھی سارے خشک ہوئے رواں جو ابر ہے کرتا نہیں قیام ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے حال سے کوئی جو با خبر رہتا

    ہمارے حال سے کوئی جو با خبر رہتا خیال اس کا ہمیں بھی تو عمر بھر رہتا جسے بھی خواہش دیوار و در ہو صحرا میں وہ کم نصیب تو اچھا تھا اپنے گھر رہتا ہوا سے ٹوٹ کے گرنا مرا مقدر تھا کہ زرد پتا تھا کیونکر میں شاخ پر رہتا جو دیکھتا ہوں زمانے کی نا شناسی کو یہ سوچتا ہوں کہ اچھا تھا بے ہنر ...

    مزید پڑھیے

    سمند شوق پہ خط اس کا تازیانہ ہوا

    سمند شوق پہ خط اس کا تازیانہ ہوا ملے ہوئے بھی تو اس سے ہمیں زمانہ ہوا یہ سوچتا ہوں کہ آخر وہ مصلحت کیا تھی کہ جس سے ترک تعلق کا اک بہانہ ہوا اب آ بھی جاؤ کہ اک دوسرے میں گم ہو جائیں وصال و ہجر کا قصہ بہت پرانا ہوا وہ جس سے ملنے کی دل میں تڑپ زیادہ ہے ہمارا اس سے تعارف بھی غائبانہ ...

    مزید پڑھیے

    ہو گئی شام ڈھل گیا سورج

    ہو گئی شام ڈھل گیا سورج دن کو شب میں بدل گیا سورج گردش وقت کٹ گئی آخر لو گہن سے نکل گیا سورج دن بھی جیسے اداس رہتا ہے ہائے کتنا بدل گیا سورج ہم نے جس کوچے میں گزاری شب اس جگہ سر کے بل گیا سورج اب بہت ہو چکے اٹھو نادرؔ چڑھ گیا دن نکل گیا سورج

    مزید پڑھیے

تمام