کسی سے رابطہ کوئی نہیں ہے

کسی سے رابطہ کوئی نہیں ہے
مجھے کیا جانتا کوئی نہیں ہے


کسے آواز دوں کس کو پکاروں
یہاں تو دوسرا کوئی نہیں ہے


مری باتیں ہی لا یعنی ہیں گویا
کہ میری مانتا کوئی نہیں ہے


بظاہر دور ہیں اک دوسرے سے
دلوں میں فاصلہ کوئی نہیں ہے


میں اپنے حال میں جیسا ہوں خوش ہوں
کسی کا آسرا کوئی نہیں ہے


اداسی کا سبب کیا پوچھتے ہو
اداسی مسئلہ کوئی نہیں ہے


بس اک اپنے سوا دنیا میں نادرؔ
سب اچھے ہیں برا کوئی نہیں ہے