Ata ul Haq Qasmi

عطاء الحق قاسمی

مشہورشاعر، نثرنگاراور کالم نویس، اپنے مزاحیہ قطعات و مضامین کے لیے معروف؛ پاکستانی حکومت کے اہم عہدوں پر فائز رہے

Prominent poet, prose writer and columnist, known for his humorous qitas and essays; worked on important positions in the government of Pakistan

عطاء الحق قاسمی کی غزل

    وہ سکون جسم و جاں گرداب جاں ہونے کو ہے

    وہ سکون جسم و جاں گرداب جاں ہونے کو ہے پانیوں کا پھول پانی میں رواں ہونے کو ہے ماہی بے آب ہیں آنکھوں کی بے کل پتلیاں ان نگاہوں سے کوئی منظر نہاں ہونے کو ہے گم ہوا جاتا ہے کوئی منزلوں کی گرد میں زندگی بھر کی مسافت رائیگاں ہونے کو ہے میں فصیل جسم کے باہر کھڑا ہوں دم بخود معرکہ سا ...

    مزید پڑھیے

    بھٹک رہی ہے عطاؔ خلق بے اماں پھر سے

    بھٹک رہی ہے عطاؔ خلق بے اماں پھر سے سروں سے کھینچ لئے کس نے سائباں پھر سے دلوں سے خوف نکلتا نہیں عذابوں کا زمیں نے اوڑھ لیے سر پر آسماں پھر سے میں تیری یاد سے نکلا تو اپنی یاد آئی ابھر رہے ہیں مٹے شہر کے نشاں پھر سے تری زباں پہ وہی حرف انجمن آرا مری زباں پہ وہی حرف رایگاں پھر ...

    مزید پڑھیے

    وہ ایک شخص کہ منزل بھی راستا بھی ہے

    وہ ایک شخص کہ منزل بھی راستا بھی ہے وہی دعا بھی وہی حاصل دعا بھی ہے میں اس کی کھوج میں نکلا ہوں ساتھ لے کے اسے وہ حسن مجھ پہ عیاں بھی ہے اور چھپا بھی ہے میں در بدر تھا مگر بھول بھول جاتا تھا کہ اک چراغ دریچے میں جاگتا بھی ہے کھلا ہے دل کا دریچہ اسی کی دستک پر جو مجھ کو میری نگاہوں ...

    مزید پڑھیے

    تھوڑی سی اس طرف بھی نظر ہونی چاہیے

    تھوڑی سی اس طرف بھی نظر ہونی چاہیے یہ زندگی تو مجھ سے بسر ہونی چاہیے آئے ہیں لوگ رات کی دہلیز پھاند کر ان کے لیے نوید سحر ہونی چاہیے اس درجہ پارسائی سے گھٹنے لگا ہے دم میں ہوں بشر خطائے بشر ہونی چاہیے وہ جانتا نہیں تو بتانا فضول ہے اس کو مرے غموں کی خبر ہونی چاہیے

    مزید پڑھیے

    وہ گرد ہے کہ وقت سے اوجھل تو میں بھی ہوں

    وہ گرد ہے کہ وقت سے اوجھل تو میں بھی ہوں پھر بھی غبار جیسا کوئی پل تو میں بھی ہوں خواہش کی وحشتوں کا یہ جنگل ہے پر خطر مجھ سے بھی احتیاط کہ جنگل تو میں بھی ہوں لگتا نہیں کہ اس سے مراسم بحال ہوں میں کیا کروں کہ تھوڑا سا پاگل تو میں بھی ہوں وہ میرے دل کے گوشے میں موجود ہے کہیں اور ...

    مزید پڑھیے

    منزلیں بھی یہ شکستہ بال و پر بھی دیکھنا

    منزلیں بھی یہ شکستہ بال و پر بھی دیکھنا تم سفر بھی دیکھنا رخت سفر بھی دیکھنا حال دل تو کھل چکا اس شہر میں ہر شخص پر ہاں مگر اس شہر میں اک بے خبر بھی دیکھنا راستہ دیں یہ سلگتی بستیاں تو ایک دن قریۂ جاں میں اترنا یہ نگر بھی دیکھنا چند لمحوں کی شناسائی مگر اب عمر بھر تم شرر بھی ...

    مزید پڑھیے

    وہ دشت کرب و بلا میں اترنے دیتا نہیں

    وہ دشت کرب و بلا میں اترنے دیتا نہیں ہوائے تیز میں مجھ کو بکھرنے دیتا نہیں زمیں کو چومنا چاہوں کہ وہ زمیں پہ ہے وہ آسمان سے مجھ کو اترنے دیتا نہیں جھپکنے دیتا نہیں آنکھ وہ شب خلوت مرے لہو کو وہ آرام کرنے دیتا نہیں یہ کس عذاب میں اس نے پھنسا دیا مجھ کو کہ اس کا دھیان کوئی کام ...

    مزید پڑھیے

    وہ ایک شام جو پردیس میں اترتی ہے

    وہ ایک شام جو پردیس میں اترتی ہے تمہیں خبر ہی نہیں دل پہ کیا گزرتی ہے تمہیں خبر ہی نہیں میرے دن گزرنے کی تمہیں خبر ہی نہیں رات کیسے کٹتی ہے عجب زمین پہ اترا ہوں اس کے رنگ عجیب پرے دھکیلتی ہے پاؤں بھی پکڑتی ہے یہ کیا ہوا کہ کسی اور گھر کے آنگن میں ترے جمال کی بارش برستی رہتی ...

    مزید پڑھیے