Ata ul Haq Qasmi

عطاء الحق قاسمی

مشہورشاعر، نثرنگاراور کالم نویس، اپنے مزاحیہ قطعات و مضامین کے لیے معروف؛ پاکستانی حکومت کے اہم عہدوں پر فائز رہے

Prominent poet, prose writer and columnist, known for his humorous qitas and essays; worked on important positions in the government of Pakistan

عطاء الحق قاسمی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    وہ سکون جسم و جاں گرداب جاں ہونے کو ہے

    وہ سکون جسم و جاں گرداب جاں ہونے کو ہے پانیوں کا پھول پانی میں رواں ہونے کو ہے ماہی بے آب ہیں آنکھوں کی بے کل پتلیاں ان نگاہوں سے کوئی منظر نہاں ہونے کو ہے گم ہوا جاتا ہے کوئی منزلوں کی گرد میں زندگی بھر کی مسافت رائیگاں ہونے کو ہے میں فصیل جسم کے باہر کھڑا ہوں دم بخود معرکہ سا ...

    مزید پڑھیے

    بھٹک رہی ہے عطاؔ خلق بے اماں پھر سے

    بھٹک رہی ہے عطاؔ خلق بے اماں پھر سے سروں سے کھینچ لئے کس نے سائباں پھر سے دلوں سے خوف نکلتا نہیں عذابوں کا زمیں نے اوڑھ لیے سر پر آسماں پھر سے میں تیری یاد سے نکلا تو اپنی یاد آئی ابھر رہے ہیں مٹے شہر کے نشاں پھر سے تری زباں پہ وہی حرف انجمن آرا مری زباں پہ وہی حرف رایگاں پھر ...

    مزید پڑھیے

    وہ ایک شخص کہ منزل بھی راستا بھی ہے

    وہ ایک شخص کہ منزل بھی راستا بھی ہے وہی دعا بھی وہی حاصل دعا بھی ہے میں اس کی کھوج میں نکلا ہوں ساتھ لے کے اسے وہ حسن مجھ پہ عیاں بھی ہے اور چھپا بھی ہے میں در بدر تھا مگر بھول بھول جاتا تھا کہ اک چراغ دریچے میں جاگتا بھی ہے کھلا ہے دل کا دریچہ اسی کی دستک پر جو مجھ کو میری نگاہوں ...

    مزید پڑھیے

    تھوڑی سی اس طرف بھی نظر ہونی چاہیے

    تھوڑی سی اس طرف بھی نظر ہونی چاہیے یہ زندگی تو مجھ سے بسر ہونی چاہیے آئے ہیں لوگ رات کی دہلیز پھاند کر ان کے لیے نوید سحر ہونی چاہیے اس درجہ پارسائی سے گھٹنے لگا ہے دم میں ہوں بشر خطائے بشر ہونی چاہیے وہ جانتا نہیں تو بتانا فضول ہے اس کو مرے غموں کی خبر ہونی چاہیے

    مزید پڑھیے

    وہ گرد ہے کہ وقت سے اوجھل تو میں بھی ہوں

    وہ گرد ہے کہ وقت سے اوجھل تو میں بھی ہوں پھر بھی غبار جیسا کوئی پل تو میں بھی ہوں خواہش کی وحشتوں کا یہ جنگل ہے پر خطر مجھ سے بھی احتیاط کہ جنگل تو میں بھی ہوں لگتا نہیں کہ اس سے مراسم بحال ہوں میں کیا کروں کہ تھوڑا سا پاگل تو میں بھی ہوں وہ میرے دل کے گوشے میں موجود ہے کہیں اور ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    ایک فلرٹ لڑکی

    مجھ سے بھی وہ ملتی تھی اس کے ہونٹ گلابی تھے اس کی آنکھ میں مستی تھی میں بھی بھولا بھٹکا سا وہ بھی بھولی بھٹکی تھی شہر کی ہر آباد سڑک! اس کے گھر کو جاتی تھی! لیکن وہ کیا کرتی تھی! لڑکی تھی کہ پہیلی تھی! الٹے سیدھے رستوں پر آنکھیں ڈھانپ کے چلتی تھی بھیگی بھیگی راتوں میں تنہا تنہا روتی ...

    مزید پڑھیے

    ایک لانگ ڈسٹینس کال

    تمہارا خط مجھ کو مل گیا ہے ابھی پڑھا ہے مجھے تو بس اتنا پوچھنا ہے اداس کیوں ہو اداس کیوں ہو میں پوچھتی ہوں اداس کیوں ہو تمہاری آواز اتنی مدھم ہے ایسے لگتا ہے جیسے اپنے ہی کان میں کوئی بات کہہ کر سمجھ رہے ہو کہ بات مجھ تک پہنچ گئی ہے تمہاری آواز راستوں کی مسافتوں میں بھٹک رہی ہے

    مزید پڑھیے

    ٹریفک سگنل

    میں عہد رفتہ کو ڈھونڈھتا ہوں نئی کتابوں کے معبدوں میں پرانے لفظوں کو پوجتا ہوں میں منظر ہوں بشارتوں کا مری زبان پر میں صبح نو کے افق کے نئے جہاں کے نئے ترانے پرانی قبریں چٹخ رہی ہیں دیے بجھاؤ کہ سرخ سورج ابھر رہا ہے دلوں میں کوئی اتر رہا ہے نئے پرانے ہیں لفظ میری زباں پہ لیکن میں ...

    مزید پڑھیے