وہ ایک شام جو پردیس میں اترتی ہے

وہ ایک شام جو پردیس میں اترتی ہے
تمہیں خبر ہی نہیں دل پہ کیا گزرتی ہے


تمہیں خبر ہی نہیں میرے دن گزرنے کی
تمہیں خبر ہی نہیں رات کیسے کٹتی ہے


عجب زمین پہ اترا ہوں اس کے رنگ عجیب
پرے دھکیلتی ہے پاؤں بھی پکڑتی ہے


یہ کیا ہوا کہ کسی اور گھر کے آنگن میں
ترے جمال کی بارش برستی رہتی ہے


ہوا کے دوش پہ اڑتا میں جا رہا ہوں عطاؔ
زمین پاؤں سے میرے سرکتی جاتی ہے