ٹریفک سگنل
میں عہد رفتہ کو ڈھونڈھتا ہوں
نئی کتابوں کے معبدوں میں
پرانے لفظوں کو پوجتا ہوں
میں منظر ہوں بشارتوں کا
مری زبان پر میں صبح نو کے افق کے نئے جہاں کے
نئے ترانے
پرانی قبریں چٹخ رہی ہیں
دیے بجھاؤ کہ سرخ سورج ابھر رہا ہے
دلوں میں کوئی اتر رہا ہے
نئے پرانے ہیں لفظ میری زباں پہ لیکن
میں ان کی لذت سے بے خبر ہوں
میں بے ہنر ہوں
میں سرخ بھی ہوں میں سبز بھی ہوں
میں کچھ نہیں ہوں