جانتے تھے غم ترا دریا بھی تھا گہرا بھی تھا
جانتے تھے غم ترا دریا بھی تھا گہرا بھی تھا ڈوبنے سے پیشتر سوچا بھی تھا سمجھا بھی تھا آئنہ اے کاش تو اپنا بنا لیتا مجھے فائدہ اس میں بہت تیرا بھی تھا میرا بھی تھا اک عذاب جان تھی اس کی تنک خوئی مگر ذائقہ اس درد کا میٹھا بھی تھا تیکھا بھی تھا کیسے پڑھ لیتا میں اس چہرہ سے اپنا حال ...