Aslam Azad

اسلم آزاد

اسلم آزاد کی غزل

    کوئی دیوار سلامت ہے نہ اب چھت میری

    کوئی دیوار سلامت ہے نہ اب چھت میری خانۂ خستہ کی صورت ہوئی حالت میری میرے سجدوں سے منور ہے تری راہ گزر میری پیشانی پہ روشن ہے صداقت میری اور کچھ دیر یوں ہی مجھ کو تڑپنے دیتے آپ نے چھین لی کیوں ہجر کی لذت میری یہ الگ بات کہ میں فاتح اعظم ٹھہرا ورنہ ہوتی رہی ہر گام ہزیمت ...

    مزید پڑھیے

    وہ کیا ہے کون ہے یہ تو ذرا بتا مجھ کو

    وہ کیا ہے کون ہے یہ تو ذرا بتا مجھ کو کہ جس نے سنگ میں تبدیل کر دیا مجھ کو میں کھو نہ جاؤں کہیں دشت نامرادی میں تو اپنی آنکھوں کی آغوش میں چھپا مجھ کو کسی طرح نہ طلسم سکوت ٹوٹ سکا وہ دے رہا تھا بہت دور سے صدا مجھ کو میں دوسروں کی ملامت کا بوجھ سہہ لوں گا مگر تو اپنی نظر سے نہ یوں ...

    مزید پڑھیے

    کہیں پہ قرب کی لذت کا اقتباس نہیں

    کہیں پہ قرب کی لذت کا اقتباس نہیں ترے خیال کی خوشبو بھی آس پاس نہیں ہزار بار نگاہوں سے چوم کر دیکھا لبوں پہ اس کے وہ پہلی سی اب مٹھاس نہیں سجا کے بوتلیں ٹیبل پہ منتظر ہوں مگر قریب و دور نگاہوں کے وہ گلاس نہیں سمندروں کا یہ نمکین پانی کیسے پیوں پیاسا ہوں مگر اتنی زیادہ پیاس ...

    مزید پڑھیے

    ہر سو دھوئیں کا رقص ہے آج اپنے گاؤں میں

    ہر سو دھوئیں کا رقص ہے آج اپنے گاؤں میں جلتے لہو کی بو ہے سسکتی ہواؤں میں منظر کو دیکھتے ہی وہ بے ہوش ہو گیا جھانکا جو اس نے روح کی اندھی گپھاؤں میں بستر پہ پچھلی رات عجب ماجرا ہوا آنکھیں تھیں بند اڑتا رہا میں خلاؤں میں ساحل کی ریت پر میں کھڑا سوچتا رہا الجھا تھا میرا ذہن ندی کی ...

    مزید پڑھیے

    عجیب شخص ہے مجھ کو تو وہ دوانہ لگے

    عجیب شخص ہے مجھ کو تو وہ دوانہ لگے پکارتا ہوں تو اس کو مری صدا نہ لگے گزر رہا ہے مرے سر سے جو ہوا کی طرح کبھی کبھی تو وہی لمحہ اک زمانہ لگے گلی میں جس پہ ہر اک سمت سے چلے پتھر مجھے وہ شخص کسی طرح بھی برا نہ لگے مزاج اس نے بھی کیسا عجیب پایا ہے ہزار چھیڑ کروں پر اسے برا نہ ...

    مزید پڑھیے

    وقت کا کچھ رکا سا دھارا ہے

    وقت کا کچھ رکا سا دھارا ہے تم نے شاید مجھے پکارا ہے تم نہ آؤ گے یہ بھی ہے معلوم چند یادوں کا بس سہارا ہے ان کی یادوں کے چند پھولوں سے چمن تازہ دل ہمارا ہے آج ہم نے تو دے کے جاں اپنی زندگی تیرا قرض اتارا ہے ان کی نظروں نے زخم دل کو مرے مندمل کر کے پھر ابھارا ہے لوگ کہتے ہیں اس کو ...

    مزید پڑھیے

    اڑتے لمحوں کے بھنور میں کوئی پھنستا ہی نہیں

    اڑتے لمحوں کے بھنور میں کوئی پھنستا ہی نہیں اس سمندر میں کوئی تیرنے والا ہی نہیں سالہا سال سے ویران ہیں دل کی گلیاں ایک مدت سے کوئی اس طرف آیا ہی نہیں آنکھ کے غار میں ہیں سیکڑوں سڑتی لاشیں جھانک کر ان میں کسی نے کبھی دیکھا ہی نہیں دور تک پھیل گئی ٹوٹتے لمحوں کی خلیج وقت کا سایہ ...

    مزید پڑھیے

    بس ایک بار اسے روشنی میں دیکھا تھا

    بس ایک بار اسے روشنی میں دیکھا تھا پھر اس کے بعد اندھیرا بہت اندھیرا تھا وہ حال کا نہیں ماضی کا کوئی قصہ تھا جب اپنے آپ میں میں ٹوٹ کر بکھرتا تھا نہ منزلوں کی طلب میں لہو لہو تھے بدن نہ راستوں کے لئے کوئی آہ بھرتا تھا وہ مجھ کو سونپ گیا منزلوں کی محرومی جو ہر قدم پہ مرے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    ہر سو ہے تاریکی چھائی تم بھی چپ اور ہم بھی چپ

    ہر سو ہے تاریکی چھائی تم بھی چپ اور ہم بھی چپ کس نے ایسی شمع جلائی تم بھی چپ اور ہم بھی چپ کس جانب ہے اپنی منزل دوراہے پر آ پہنچے کس نے ایسی راہ بتائی تم بھی چپ اور ہم بھی چپ دشت تپاں میں جانے کب سے دل نے دی ہیں آوازیں کوئی بھی آواز نہ آئی تم بھی چپ اور ہم بھی چپ راہ کسی کی تکتے ...

    مزید پڑھیے

    ہماری یاد انہیں آ گئی تو کیا ہوگا

    ہماری یاد انہیں آ گئی تو کیا ہوگا گھٹا ادھر کی ادھر چھا گئی تو کیا ہوگا ابھی تو بزم میں قائم ہے دو دلوں کا بھرم نظر نظر سے جو ٹکرا گئی تو کیا ہوگا دھڑک رہا ہے سر شام ہی سے دل کم بخت وصال یار کی صبح آ گئی تو کیا ہوگا یہ سوچتا ہوں کہ دل کی اداس گلیوں سے تمہاری یاد بھی کترا گئی تو کیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2