Aslam Azad

اسلم آزاد

اسلم آزاد کی غزل

    یادوں کا لمس ذہن کو چھو کر گزر گیا

    یادوں کا لمس ذہن کو چھو کر گزر گیا نشتر سا میرے جسم میں جیسے اتر گیا موجوں کا شور مجھ کو ڈراتا رہا مگر پانی میں پاؤں رکھتے ہی دریا اتر گیا پیروں پہ ہر طرف ہی ہواؤں کا رقص تھا اب سوچتا ہوں آج وہ منظر کدھر گیا دو دن میں خال و خط مرے تبدیل ہو گئے آئینہ دیکھتے ہی میں اپنے سے ڈر ...

    مزید پڑھیے

    کشت دل ویراں سہی تخم ہوس بویا نہیں

    کشت دل ویراں سہی تخم ہوس بویا نہیں خواہشوں کا بوجھ میں نے آج تک ڈھویا نہیں اس کی آنکھوں میں بچھا ہے سرخ تحریروں کا جال ایسا لگتا ہے کہ اک مدت سے وہ سویا نہیں خواب کی انجان کھڑکی میں نظر آیا تھا جو ذہن نے اس چہرۂ مانوس کو کھویا نہیں ایک مدت پر ملے بھی تو نہ ملنے کی طرح اس طرح ...

    مزید پڑھیے

    راستہ سنسان تھا تو مڑ کے دیکھا کیوں نہیں

    راستہ سنسان تھا تو مڑ کے دیکھا کیوں نہیں مجھ کو تنہا دیکھ کر اس نے پکارا کیوں نہیں دھوپ کی آغوش میں لیٹا رہا میں عمر بھر مہرباں تھا وہ تو مثل ابر آیا کیوں نہیں ایک پنچھی دیر تک ساحل پہ منڈلاتا رہا مضطرب تھا پیاس سے لیکن وہ اترا کیوں نہیں قرب کی قوس قزح کمرے میں بکھری تھی ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں سے میں نے چکھ لیا موسم کے زہر کو

    آنکھوں سے میں نے چکھ لیا موسم کے زہر کو لیکن وجود سہہ نہ سکا اس کے قہر کو پھینکا تھا کس نے سنگ ہوس رات خواب میں پھر ڈھونڈھتی ہے نیند اسی پچھلے پہر کو مٹی کے سب مکان زمیں دوز ہو گئے نقشے میں اب تلاش کرو اپنے شہر کو دریائے شب کا ٹوٹ گیا ہے سکوت آج مدت کے بعد دیکھ کے کرنوں کی نہر ...

    مزید پڑھیے

    جگمگاتی خواہشوں کا نور پھیلا رات بھر

    جگمگاتی خواہشوں کا نور پھیلا رات بھر صحن دل میں وہ گل مہتاب بکھرا رات بھر ایک بھولا واقعہ جب دفعتاً یاد آ گیا آتش ذوق طلب نے پھر جلایا رات بھر دوستوں کے ساتھ دن میں بیٹھ کر ہنستا رہا اپنے کمرے میں وہ جا کر خوب رویا رات بھر نیند کے صحرا میں پانی کی طرح گم ہو گیا میں نے اس کو خواب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2