ہمیں تعبیر پہلے دی گئی پھر خواب اترے
ہمیں تعبیر پہلے دی گئی پھر خواب اترے کتاب زندگی کے اس طرح کچھ باب اترے مری آنکھوں سے لے لے روشنی اور نور کر دے کسی قیمت پہ مالک منظر شب تاب اترے کھلے برتن اٹھا کر رکھ دئے جو بارشوں میں یہاں وہ رہ گئے خالی وہاں سیلاب اترے تحائف کی جنہیں امید تھی وہ منتظر ہیں مسافر آ چکا ہے اب ذرا ...