آصفہ نشاط کی غزل

    ہمیں تعبیر پہلے دی گئی پھر خواب اترے

    ہمیں تعبیر پہلے دی گئی پھر خواب اترے کتاب زندگی کے اس طرح کچھ باب اترے مری آنکھوں سے لے لے روشنی اور نور کر دے کسی قیمت پہ مالک منظر شب تاب اترے کھلے برتن اٹھا کر رکھ دئے جو بارشوں میں یہاں وہ رہ گئے خالی وہاں سیلاب اترے تحائف کی جنہیں امید تھی وہ منتظر ہیں مسافر آ چکا ہے اب ذرا ...

    مزید پڑھیے

    کیا بتاؤں کہ کس گمان میں ہوں

    کیا بتاؤں کہ کس گمان میں ہوں مستقل ایک امتحان میں ہوں آبلہ پا ہوں اور سفر میں ہوں پر بریدہ ہوں اور اڑان میں ہوں خود سری رکھ کے شاہزادی سی کچھ کنیزوں کے درمیان میں ہوں تو کہ طوفاں مجھے سمجھ بیٹھا غور سے دیکھ بادبان میں ہوں آپ نے خط نہیں لکھا ورنہ میں تو اب بھی اسی مکان میں ...

    مزید پڑھیے

    کیا ضروری ہے شاعری کی جائے

    کیا ضروری ہے شاعری کی جائے دل جلا کر ہی روشنی کی جائے بعض چہرے بہت حسین سہی پھر بھی کتنوں سے دوستی کی جائے اک مسلسل شکست کا احساس ایسی خواہش نہ پھر کبھی کی جائے یہ محبت کے جو تقاضے ہیں ان تقاضوں میں کچھ کمی کی جائے اب بھی کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں زہر پی کر ہی خود کشی کی جائے میں ...

    مزید پڑھیے

    دریافت کر لیا ہے بسایا نہیں مجھے

    دریافت کر لیا ہے بسایا نہیں مجھے سامان رکھ دیا ہے سجایا نہیں مجھے کیسا عجیب شخص ہے اٹھ کر چلا گیا برباد ہو گیا تو بتایا نہیں مجھے وہ میرے خواب لے کے سرہانے کھڑا رہا میں سو رہی تھی اس نے جگایا نہیں مجھے بازی تو اس کے ہاتھ تھی پھر بھی نہ جانے کیوں مہرہ سمجھ کے اس نے بڑھایا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے بیچ غضب کا مکالمہ ہوا تھا

    ہمارے بیچ غضب کا مکالمہ ہوا تھا پھر اس کے بعد یہ سوچا گیا کہ کیا ہوا تھا نہ صرف تلخ بہت تھا وہ نیلگوں بھی تھا مجھے تو شک ہے سمندر میں کچھ ملا ہوا تھا وہ خط جو پڑھنے سے پہلے ہی میں نے پھاڑ دیا اگرچہ نام تھا میرے مگر کھلا ہوا تھا مجھے کہانی میں کردار کچھ ملا ایسا تھے جس کے ہاتھ تو ...

    مزید پڑھیے

    اپنا گھر بازار میں کیوں رکھ دیا

    اپنا گھر بازار میں کیوں رکھ دیا واقعہ اخبار میں کیوں رکھ دیا خواب کی اپنی بھی اک توقیر ہے دیدۂ بے دار میں کیوں رکھ دیا کھیل میں خانہ بدلنے کے لئے اپنا مہرہ ہار میں کیوں رکھ دیا سر بچانے تک تو شاید ٹھیک ہو خوف یہ دستار میں کیوں رکھ دیا نیند نہ آنا یہ راتوں کو نشاطؔ دل کو اس آزار ...

    مزید پڑھیے