ہمارے بیچ غضب کا مکالمہ ہوا تھا
ہمارے بیچ غضب کا مکالمہ ہوا تھا
پھر اس کے بعد یہ سوچا گیا کہ کیا ہوا تھا
نہ صرف تلخ بہت تھا وہ نیلگوں بھی تھا
مجھے تو شک ہے سمندر میں کچھ ملا ہوا تھا
وہ خط جو پڑھنے سے پہلے ہی میں نے پھاڑ دیا
اگرچہ نام تھا میرے مگر کھلا ہوا تھا
مجھے کہانی میں کردار کچھ ملا ایسا
تھے جس کے ہاتھ تو آزاد منہ بندھا ہوا تھا
اکیلی رہ گئی دونوں ہی مر گئے جن میں
مرے حصول کی خاطر مقابلہ ہوا تھا
ذرا قریب جو آیا اسے ڈبو دیں گے
سمندروں کا کسی سے معاہدہ ہوا تھا
چلو وہ دور رہے گا تو بھول جائے گا
ذرا سی دیر مجھے یہ مغالطہ ہوا تھا
جب اپنی قوت گویائی کھو چکی ہے نشاطؔ
تو کوئی اور بتا دے کہ اس کو کیا ہوا تھا