Asif Shafi

آصف شفیع

آصف شفیع کی نظم

    چند لمحے وصال موسم کے

    درد کی ایک بے کراں رت ہے حبس موسم کا راج ہر جانب چند لمحے وصال موسم کے وہ نشیلی غزال سی آنکھیں کوئی خوشبو سیاہ زلفوں کی لمس پھر وہ حنائی ہاتھوں کا کوئی سرخی وفا کے پیکر کی پھر سے شیریں دہن سے باتیں ہوں دل کی دنیا اداس ہے کتنی کوئی منظر بھی اب نہیں بھاتا چند لمحے وصال موسم کے

    مزید پڑھیے

    صدیوں سے اجنبی

    اس کی قربت میں بیتے سب لمحے میری یادوں کا ایک سرمایہ خوشبوؤں سے بھرا بدن اس کا قابل دید بانکپن اس کا شعلہ افروز حسن تھا اس کا دل کشی کا وہ اک نمونہ تھی مجھ سے جب ہم کلام ہوتی تھی خواہشوں کے چمن میں ہر جانب چاہتوں کے گلاب کھلتے تھے اس کی قربت میں ایسے لگتا تھا اک پری آسماں سے اتری ...

    مزید پڑھیے