جمال یار کو تصویر کرنے والے تھے
جمال یار کو تصویر کرنے والے تھے ہم ایک خواب کی تعبیر کرنے والے تھے شب وصال وہ لمحے گنوا دیئے ہم نے جو درد ہجر کو اکسیر کرنے والے تھے کہیں سے ٹوٹ گیا سلسلہ خیالوں کا کئی محل ابھی تعمیر کرنے والے تھے اور ایک دن مجھے اس شہر سے نکلنا پڑا جہاں سبھی مری توقیر کرنے والے تھے ہماری در ...