Ashutosh Mishra Azal

آشوتوش مشرا ازل

آشوتوش مشرا ازل کی غزل

    پاؤں کے چھالوں کی قیمت جانتا ہے بوڑھا پیڑ

    پاؤں کے چھالوں کی قیمت جانتا ہے بوڑھا پیڑ اک مسافر کی مصیبت جانتا ہے بوڑھا پیڑ بوجھ لاشوں کا اٹھانا ہے اسے تو اور ابھی جو کسانوں کی ہے حالت جانتا ہے بوڑھا پیڑ گر جڑیں مضبوط ہو تو آندھیوں کا خوف کیا رکھنی ہے مٹی سے نسبت جانتا ہے بوڑھا پیڑ وہ بدلتے موسموں سے بھی کبھی ہارا ...

    مزید پڑھیے

    یہ دولت رتبہ شہرت اور یہ ایمان مٹی ہے

    یہ دولت رتبہ شہرت اور یہ ایمان مٹی ہے لگایا ہاتھ تب جانا فلک بے جان مٹی ہے لگی جب آگ پتوں میں شجر تب رو پڑا غم میں کہا پھر شاخ نے ہر شے یہاں نادان مٹی ہے لکھوں میں فلسفے کی شاعری یا گیت الفت کے میں شاعر ہوں مری ہر نظم کا عنوان مٹی ہے کتاب ہجر میں میں اب لکھوں گا وصل کے قصے محبت ...

    مزید پڑھیے

    آپ بھی اس حسن کو اب پھول کہئے

    آپ بھی اس حسن کو اب پھول کہئے دیکھیے نازک بدن سب پھول کہئے لگتی ہے قوس قزح عارض پہ شبنم برگ گل جیسے ہیں وہ لب پھول کہئے پھول سے ہی ہوتی ہے تمثیل اس کی رشک کرتا ہے چمن جب پھول کہئے بات میری آپ اب بھی جو نہ مانے تتلی جب چومے اسے تب پھول کہئے رات رانی بن وہ آئے خواب میں پھر مہکی ان ...

    مزید پڑھیے