پاؤں کے چھالوں کی قیمت جانتا ہے بوڑھا پیڑ

پاؤں کے چھالوں کی قیمت جانتا ہے بوڑھا پیڑ
اک مسافر کی مصیبت جانتا ہے بوڑھا پیڑ


بوجھ لاشوں کا اٹھانا ہے اسے تو اور ابھی
جو کسانوں کی ہے حالت جانتا ہے بوڑھا پیڑ


گر جڑیں مضبوط ہو تو آندھیوں کا خوف کیا
رکھنی ہے مٹی سے نسبت جانتا ہے بوڑھا پیڑ


وہ بدلتے موسموں سے بھی کبھی ہارا نہیں
دکھ سے ہی ہے سکھ کی لذت جانتا ہے بوڑھا پیڑ


دیکھتا ہے جب گلے کٹتے ہوئے احباب کے
آنے والی ہے قیامت جانتا ہے بوڑھا پیڑ


پھونکتے ہم جا رہے ہیں گھر ہمارا آپ ہی
پیڑ ہیں دھرتی کی دولت جانتا ہے بوڑھا پیڑ