Ashraf Saleem

اشرف سلیم

اشرف سلیم کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    محبتوں کا کہو اب خیال کتنا ہے

    محبتوں کا کہو اب خیال کتنا ہے مری جدائی کا تم کو ملال کتنا ہے یہ تیرے بعد کھلا اے وصال شہر خیال کہ تیرے شہر میں جینا محال کتنا ہے میں ٹوٹ پھوٹ کے خود ہی سنورتا رہتا ہوں مرے خدا ترا اس میں کمال کتنا ہے ملا نہیں کوئی ایسا کہ جس کے ساتھ رہو سلیمؔ شہر میں قحط‌ الرجال کتنا ہے

    مزید پڑھیے

    ترے بدن کے نئے زاویے بناتا ہوا

    ترے بدن کے نئے زاویے بناتا ہوا گزر رہا ہے کوئی دائرے بناتا ہوا یہاں ستارے کو کیا لین دین کرنا تھا جو ٹوٹ پھوٹ گیا رابطے بناتا ہوا وفا پرست نہیں تھا تو اور کیا تھا وہ جو زخم زخم ہوا آئنے بناتا ہوا میں دوستوں کے اک اک امتحاں سے گزرا ہوں بکھر گیا ہوں کئی راستے بناتا ہوا سلیمؔ ٹوٹ ...

    مزید پڑھیے

1 نظم (Nazm)

    زندگی

    مرے ہونٹوں پہ اپنے ہونٹ رکھ کر وہ بولی زندگی تو بس یہی ہے

    مزید پڑھیے