Ashraf Saleem

اشرف سلیم

اشرف سلیم کی غزل

    محبتوں کا کہو اب خیال کتنا ہے

    محبتوں کا کہو اب خیال کتنا ہے مری جدائی کا تم کو ملال کتنا ہے یہ تیرے بعد کھلا اے وصال شہر خیال کہ تیرے شہر میں جینا محال کتنا ہے میں ٹوٹ پھوٹ کے خود ہی سنورتا رہتا ہوں مرے خدا ترا اس میں کمال کتنا ہے ملا نہیں کوئی ایسا کہ جس کے ساتھ رہو سلیمؔ شہر میں قحط‌ الرجال کتنا ہے

    مزید پڑھیے

    ترے بدن کے نئے زاویے بناتا ہوا

    ترے بدن کے نئے زاویے بناتا ہوا گزر رہا ہے کوئی دائرے بناتا ہوا یہاں ستارے کو کیا لین دین کرنا تھا جو ٹوٹ پھوٹ گیا رابطے بناتا ہوا وفا پرست نہیں تھا تو اور کیا تھا وہ جو زخم زخم ہوا آئنے بناتا ہوا میں دوستوں کے اک اک امتحاں سے گزرا ہوں بکھر گیا ہوں کئی راستے بناتا ہوا سلیمؔ ٹوٹ ...

    مزید پڑھیے