محبتوں کا کہو اب خیال کتنا ہے

محبتوں کا کہو اب خیال کتنا ہے
مری جدائی کا تم کو ملال کتنا ہے


یہ تیرے بعد کھلا اے وصال شہر خیال
کہ تیرے شہر میں جینا محال کتنا ہے


میں ٹوٹ پھوٹ کے خود ہی سنورتا رہتا ہوں
مرے خدا ترا اس میں کمال کتنا ہے


ملا نہیں کوئی ایسا کہ جس کے ساتھ رہو
سلیمؔ شہر میں قحط‌ الرجال کتنا ہے