Ashraf Mola Nagri

اشرف مولا نگری

اشرف مولا نگری کی غزل

    ذرا سی روشنی کے واسطے اے مہرباں میں نے

    ذرا سی روشنی کے واسطے اے مہرباں میں نے جلا ڈالا ہے دیکھو خود ہی اپنا آشیاں میں نے ستم دیکھو اسی نے زہر گھولا زندگانی میں جسے سمجھا کیا اب تک رفیق و راز داں میں نے نہ پوچھو کتنے ارمانوں کی لاشیں دفن کیں میں نے سجائی ہیں تمناؤں کی کتنی ارتھیاں میں نے قدم راہ محبت میں سنبھل کر ...

    مزید پڑھیے

    سوچوں کی گہری جھیل میں اترا ہوا ہوں میں

    سوچوں کی گہری جھیل میں اترا ہوا ہوں میں پوچھو نہ کس خیال میں ڈوبا ہوا ہوں میں کب تک مرے وجود کی ڈھونڈو گے کرچیاں شیشے کی طرح ٹوٹ کے بکھرا ہوا ہوں میں پرسش ضرور ہوگی یہ میدان حشر میں ماضی کو سوچ سوچ کے سہما ہوا ہوں میں کیا پوچھتے ہو مجھ سے دل مضمحل کا حال رنگ خیال یار سے بہلا ہوا ...

    مزید پڑھیے