Ashok Sawhny Sahil

اشوک ساہنی ساحل

اشوک ساہنی ساحل کی غزل

    باعث ترک ملاقات بتائے کوئی

    باعث ترک ملاقات بتائے کوئی بات کیا ہو گئی آخر یہ جتائے کوئی جس نے میری تو کوئی بات نہ مانی نہ سہی میری جانب سے اسے جا کے منائے کوئی منتظر بیٹھے ہیں تم آن کے دیکھو تو سہی نہیں آؤ گے یہی آ کے بتائے کوئی آج خوابوں میں بہت ہم کو نظر آئے سراب دن چڑھا اب تو ہمیں آ کے جگائے کوئی تلخ ...

    مزید پڑھیے

    نغمہ الفت کا گا دیا میں نے

    نغمہ الفت کا گا دیا میں نے عشق کو جگمگا دیا میں نے یارو اپنے ہی خون سے دیکھو اس نگر کو سجا دیا میں نے جو تھے بیگانے بن گئے اپنے یہ بھی کر کے دکھا دیا میں نے غم کدے کو سنوار کر ہر شام اک نیا گل کھلا دیا میں نے آشیاں اپنا اک بنانے میں خوں پسینہ بہا دیا میں نے جن دنوں میں جوان تھا ...

    مزید پڑھیے

    دعائیں کیجیے غنچوں کے مسکرانے کی

    دعائیں کیجیے غنچوں کے مسکرانے کی ابھی امید ہے باقی بہار آنے کی میں جن کا دل میں تصور سجائے رکھتا ہوں کوئی تو راہ ملے ان تک آنے جانے کی تلاش خود ہی میں کر لوں گا آپ کے گھر کو نہ دوں گا آپ کو زحمت میں گھر پہ آنے کی بغیر اس کے مجھے نیند کیسے آئے گی دعائیں دیتے ہو تم کیوں مجھے سلانے ...

    مزید پڑھیے

    اذیت بھری کب مری زندگی ہے

    اذیت بھری کب مری زندگی ہے اسی زندگی میں ہی تابندگی ہے کئی بار اس بات کو پرکھا میں نے تکبر میں پوشیدہ شرمندگی ہے مصیبت میں غیروں کے آئے ہیں جو کام عبادت وہی ہے وہی بندگی ہے نہیں ہے کہیں ایک دیپک بھی روشن کہیں روشنی کی ہی رخشندگی ہے ذرا مانگنے کا سلیقہ تو جانو خزانے میں اس کے ...

    مزید پڑھیے

    بس دکھا دے راہ مے خانہ کوئی

    بس دکھا دے راہ مے خانہ کوئی لے چلے یا سوئے ویرانہ کوئی کیا ملا فرزانوں میں رہ کر مجھے ان سے تو بہتر ہے دیوانہ کوئی رہ‌ گذار شوق کا ہے یہ کرم ہو گیا اپنا ہی بیگانہ کوئی آج کے حالات پر لکھوں تو کیا گر لکھوں سمجھو گے افسانہ کوئی میں ہوں اور تنہائیوں کا دشت ہے درد کو میرے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بس دکھا دے راہ مے خانہ کوئی

    بس دکھا دے راہ مے خانہ کوئی لے چلے یا سوئے ویرانہ کوئی کیا ملا فرزانوں میں رہ کر مجھے ان سے تو بہتر ہے دیوانہ کوئی رہ گزار شوق کا ہے یہ کرم ہو گیا اپنا ہی بیگانہ کوئی آج کے حالات پر لکھوں تو کیا گر لکھوں سمجھو گے افسانہ کوئی میں ہوں اور تنہائیوں کا دشت ہے درد کو میرے نہیں جانا ...

    مزید پڑھیے

    تو میخانے میں کوئی حیرت دکھا

    تو میخانے میں کوئی حیرت دکھا مجھے ساقیا اب نہ جنت دکھا میں ترسا ہوں جس کے لئے عمر بھر اجل کو بھی اب تو یہ نوبت دکھا مجھے بے خودی کی نہیں آرزو کسی جام میں کوئی راحت دکھا یہاں کے نظاروں سے جی بھر گیا نئے جلوؤں کی کوئی صورت دکھا کوئی اس سے کہہ دے یہ ساحلؔ کی بات دعا میں ذرا تو ...

    مزید پڑھیے

    جو گزرتی ہے کہا کرتا ہوں

    جو گزرتی ہے کہا کرتا ہوں دل کے جذبات لکھا کرتا ہوں چن کے جب لاتی ہے الفاظ زباں لب اظہار کو وا کرتا ہوں خیر سے پار لگے کشتیٔ زیست بس یہی ایک دعا کرتا ہوں زندگی تجھ سے وفا کی خاطر دل کی آواز سنا کرتا ہوں غم میں بھی رہتا ہوں میں خوش ساحلؔ ہر نفس ایسے جیا کرتا ہوں

    مزید پڑھیے