کہہ رہا ابلیس اب شیطان سے
کہہ رہا ابلیس اب شیطان سے فکر فردا چھین اس انسان سے کیا ہمارا نام اس میں درج ہے آپ نے پوچھا کبھی رضوان سے میل کا پتھر کوئی لا دے کہ میں تھک گیا یاقوت اور مرجان سے جان پاتے کیسے ہم راز حیات راز کن نکلا نہیں جزدان سے جانے کب اس رات کی ہوگی سحر کب کوئی اٹھے گا اس ایوان سے