Ashfaq Saleem Mirza

اشفاق سلیم مرزا

اشفاق سلیم مرزا کی نظم

    حزن

    جسے تم حزن کہتے ہو کبھی اس میں ڈوب کر اس کی صحبت اور آشنائیوں سے ہمکنار ہوئے ہو حزن ہمیں خوشیوں سے دور اس دنیا میں لے جاتا ہے جو صرف مسرتوں کے روٹھ جانے سے ملتی ہے وہ مسرتوں کی طرح ارزاں نہیں نہ یہ حزن جگہ جگہ بکھرا ہوا ہے یہ ایک کیفیت ہے جو تیرے میرے دل کے نہاں خانوں میں پوشیدہ ...

    مزید پڑھیے

    خامشی کی زبان

    وہ جو ایسے سوال ہوتے ہیں ان کے کیا جواب ہوتے ہیں وہ جو خوشبو میں بستے ہیں اور پھولوں میں ہنستے ہیں جن کا سخن سادہ ہوتا ہے اور حرف تازہ ہوتا ہے اک مانوس سی خامشی میں وہ جو ایسے سوال ہوتے ہیں ان کے کیا جواب ہوتے ہیں کبھی ڈھونڈ لو تو آنا پھر مجھے بھی یہ بتانا وہ جو ایسے سوال ہوتے ...

    مزید پڑھیے