حزن

جسے تم حزن کہتے ہو
کبھی اس میں ڈوب کر
اس کی صحبت اور آشنائیوں
سے ہمکنار ہوئے ہو


حزن ہمیں خوشیوں سے دور
اس دنیا میں لے جاتا ہے
جو صرف مسرتوں کے روٹھ جانے سے ملتی ہے


وہ مسرتوں کی طرح
ارزاں نہیں
نہ یہ حزن جگہ جگہ
بکھرا ہوا ہے
یہ ایک کیفیت ہے
جو تیرے میرے دل کے نہاں خانوں
میں پوشیدہ رہتی ہے


اس کی سرشاری میں ڈوبنے کا
لمحہ بھی عجیب ہوتا ہے
یہ جانتے ہوئے بھی
کہ اسے کسی المیے نے
جنم دیا ہے
ہم اسے اپنے ہی لہو سے
سینچتے رہتے ہیں
گرفتار حزن کی کیفیت
بھی عجیب ہے
خوشیوں کا ارماں لیے ہوئے
بھی انسان
حزن کی سیاہ اور ٹھنڈی بارشوں میں
دیر تک خود کو بھگونا
چاہتا ہے