شب سیاہ سے جو استفادہ کرتے ہیں
شب سیاہ سے جو استفادہ کرتے ہیں وہی چراغوں کا ماتم زیادہ کرتے ہیں دلوں کا درد کہاں جام میں اترتا ہے حریف وقت کو ہم غرق بادہ کرتے ہیں پرانی تلخیاں دامن بہت پکڑتی ہیں کبھی نیا جو کوئی ہم ارادہ کرتے ہیں پڑی تھی دل کی زمیں جانے کب سے بے مصرف اب اس میں یادوں کے بت ایستادہ کرتے ...