Arzoo Saharanpuri

آرزو سہارنپوری

آرزو سہارنپوری کی غزل

    نہ پوچھ مرتبہ و شان خاکدان مجاز

    نہ پوچھ مرتبہ و شان خاکدان مجاز زمین عرش سے اونچا ہے آسمان مجاز یہ خوب جانتے ہیں جو ہیں راز دان مجاز زبان اہل حقیقت کی ہے زبان مجاز حدود عرش و ازل مرحلات حشر و ابد ہیں سب یہ سلسلۂ شرح داستان مجاز یہ راز اہل خرد سے مگر نہیں مخفی کہ خود زبان حقیقت ہے ترجمان مجاز نگاہ اہل نظر کی ...

    مزید پڑھیے

    تیرا احساس خودی ہوگا نہ جب تک بیدار

    تیرا احساس خودی ہوگا نہ جب تک بیدار غیر ممکن ہے کھلیں تجھ پہ ازل کے اسرار خود مشیت تری ایک ایک ادا پر ہو نثار اپنی صورت کا میسر جو تجھے ہو دیدار کتنے جلوے تجھے لبیک کہیں گے ناداں چیر کر دیکھ ذرا سینۂ ہستی اک بار اپنی قوت سے تو واقف ہی نہیں ہے ورنہ عرش سے بھی کہیں اونچا ہے ترا عز ...

    مزید پڑھیے

    پردۂ حسن ذات میں انجمن صفات میں

    پردۂ حسن ذات میں انجمن صفات میں میرے سوا ہے اور کون سینۂ کائنات میں فرش کی وسعتیں بھی گم عرش کی رفعتیں بھی جذب میرے تخیلات میں میرے تصورات میں نغمۂ بے صدا ہوں میں ناز گرہ کشا ہوں میں شمع رہ ہدیٰ ہوں میں ظلمت شش جہات میں میری ہی فطرت قدیم سرحد لا مکاں سے دور میرا ہی نقش نا ...

    مزید پڑھیے

    کس قیامت کا ہے بازار ترے کوچے میں

    کس قیامت کا ہے بازار ترے کوچے میں بکنے آتے ہیں خریدار ترے کوچے میں تو وہ عیسیٰ ہے کہ اے نبض شناس کونین ابن مریم بھی ہے بیمار ترے کوچے میں اذن دیدار تو ہے عام مگر کیا کہیے چشم بینا بھی ہے بے کار ترے کوچے میں جس نے دیکھا ہو نظر بھر کے ترا حسن تمام کوئی ایسا بھی ہے اے یار ترے کوچے ...

    مزید پڑھیے

    خودی کی فطرت زریں کے راز ہائے دروں

    خودی کی فطرت زریں کے راز ہائے دروں ادا شناس حقیقت ملے کوئی تو کہوں خودی اگر ہے تو ہیں سرخ رو حیات و ممات خودی نہیں تو حیات و ممات خوار و زبوں خودی وہ چیز ہے ناداں کہ جس کے بدلے میں ملے جو دولت کونین بھی مجھے تو نہ لوں علامتیں ہیں یہ سب ایک مرد کامل کی خلوص روح و یقین تمام و سوز ...

    مزید پڑھیے

    خدا جانے زباں پر آج کس کافر کا نام آیا

    خدا جانے زباں پر آج کس کافر کا نام آیا محبت جھوم جھوم اٹھی مشیت کا سلام آیا ادب اے آرزوئے شوق وقت احترام آیا جنوں کی منزلیں طے ہو چکیں دل کا مقام آیا طریق عشق میں اکثر اک ایسا بھی مقام آیا قدم اٹھنے نہیں پائے کہ منزل کا سلام آیا مزے کے ساتھ گزرا ہوں محبت کی منازل سے کبھی اپنا ...

    مزید پڑھیے

    یک بیک دل سے ترا جلوہ نما ہو جانا

    یک بیک دل سے ترا جلوہ نما ہو جانا وہ مرا حسن کے شعلوں میں فنا ہو جانا دیکھ دل کو مرے تو نے نہ اگر دیکھا ہو ٹوٹ کر ساز کا محروم صدا ہو جانا الاماں کی رسن و دار سے آتی ہے صدا کوئی آساں ہے گنہ گار وفا ہو جانا مجھ سے ترک گنہ عشق کا تو عہد نہ لے کہ میں انسان ہوں ممکن ہے خطا ہو جانا لذت ...

    مزید پڑھیے

    عشق مجبور فغاں اے دل ناشاد نہیں

    عشق مجبور فغاں اے دل ناشاد نہیں یہ تو اک حسن کی تائید ہے فریاد نہیں لذت بے خودیٔ دید کی روداد نہ پوچھ اک فسانہ ہے جو کچھ یاد ہے کچھ یاد نہیں ایک پابند وفا ایک جفا کا پابند عشق مجبور سہی حسن بھی آزاد نہیں حسن معنی کی تماشائی ہیں نظریں میری پڑھ رہا ہوں وہ صحیفے جو مجھے یاد ...

    مزید پڑھیے

    ازل کے دن جنہیں دیکھا تھا بزم حسن پنہاں میں

    ازل کے دن جنہیں دیکھا تھا بزم حسن پنہاں میں سمٹ آئیں وہی رعنائیاں تصویر جاناں میں مرا ذوق نظر اب اس مقام عاشقی پر ہے جہاں الجھا ہوا ہے حسن بھی خواب پریشاں میں بڑھا دے کاش کوئی وسعتیں انوار معنی کی مجھے ترمیم کرنا ہے مذاق چشم حیراں میں ابھی گنجائشیں دیکھی کہاں ہیں اہل عالم ...

    مزید پڑھیے

    مزے کے ساتھ گزرا ہوں محبت کی منازل سے (ردیف .. ا)

    مزے کے ساتھ گزرا ہوں محبت کی منازل سے کبھی اپنا مقام آیا کبھی ان کا مقام آیا وہ لمحہ بھی کسی کی انجمن میں کیا قیامت تھا نگاہوں کی زباں میں دل کو جب دل کا پیام آیا یکایک اور دل کی دھڑکنوں کا تیز ہو جانا سنبھل اے عشق پھر شاید کوئی نازک مقام آیا شگفت دل ہی کے دم تک تھی رنگ و بو کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2