نہ پوچھ مرتبہ و شان خاکدان مجاز
نہ پوچھ مرتبہ و شان خاکدان مجاز
زمین عرش سے اونچا ہے آسمان مجاز
یہ خوب جانتے ہیں جو ہیں راز دان مجاز
زبان اہل حقیقت کی ہے زبان مجاز
حدود عرش و ازل مرحلات حشر و ابد
ہیں سب یہ سلسلۂ شرح داستان مجاز
یہ راز اہل خرد سے مگر نہیں مخفی
کہ خود زبان حقیقت ہے ترجمان مجاز
نگاہ اہل نظر کی بھی ہو گئی مجبور
ہزار پردۂ حیرت ہیں درمیان مجاز
وجود کیا کہ عدم کا بھی اعتبار نہیں
کہاں رکے گا خدا جانے کاروان مجاز
رموز خاص یہاں تک ہوئے ہیں فاش کہ اب
حقیقتوں پہ بھی اکثر کو ہے گمان مجاز