پردۂ حسن ذات میں انجمن صفات میں

پردۂ حسن ذات میں انجمن صفات میں
میرے سوا ہے اور کون سینۂ کائنات میں


فرش کی وسعتیں بھی گم عرش کی رفعتیں بھی جذب
میرے تخیلات میں میرے تصورات میں


نغمۂ بے صدا ہوں میں ناز گرہ کشا ہوں میں
شمع رہ ہدیٰ ہوں میں ظلمت شش جہات میں


میری ہی فطرت قدیم سرحد لا مکاں سے دور
میرا ہی نقش نا تمام قید تعینات میں


میرے وجود خاص سے سلسلۂ فنا بقا
مجھ سے ہی رونق تمام بزم تجلیات میں


میری ہی فکر مخفی و مشق نظر کے فیض سے
جذب و کشش کی قوتیں ہستیٔ بے ثبات میں


آرزوؔ اپنے راز کو سمجھا ہوں میں بس اس قدر
مجھ میں حجاب ذات ہے میں ہوں حجاب ذات میں